ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
یہ بھی حضرت حاجی محمد عابد صاحب کی بڑی خوش قسمتی ہے کہ انہیں مولانا ولایت علی صاحب سے شرفِ بیعت حاصل ہوا بلکہ ملفوظات ِانوری میں نقشہ سلاسل سے معلوم ہوا کہ طریقہ نقشبندیہ میں مولانا نے حاجی صاحب کو اجازت سے بھی مشرف فرمایا ۔مولانا ولایت علی صاحب حضرت سیّد احمد شہید قدس سرہ کے خلفاء میں تھے۔ ہم نے مولانا ولایت علی کے کچھ حالات تذکرة العابدین میں ص١٣٤سے دئیے ہیں اور مفصل حالات علماء ہند کا شاندار ماضی جلد سوم میں ''علماء صادق پور'' کے حالات میں دئیے گئے ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ مجاھد ِکبیر حضرت مولانا ولایت علی صاحب فاروقی قدس سرہ العزیز ایک نہایت متمول اعلیٰ خاندان کے چشم وچراغ تھے۔ حاشیہ صفحہ گز شتہ : کر مرے سینے کو پُر اسرار سے اور وہ ہوں اسرار پُر انوار سے کر مری امداد اے رب العُلا تا کروں تحریر ذکر اولیائ پیر بھائی میرے دیں کے رہنما عارف مقبول تھے وہ باخدا نامِ نامی جن کا انور شاہ ہے مرتبہ سے جن کے تو آگاہ ہے مجھ سے فرمایا اُنہیں نے بارہا کیوں نہیں لکھتا تو ذکرِ اولیائ ہے فقط تعمیل حکم پیر جی کب لیاقت مجھ میں ہے تحریر کی میں کہاں اور کام یہ مشکل کہاں میں بھلا اس کام کے قابل کہاں ہاں مگر امداد سے تیری ضرور ہے مجھے اُمید اے ربِ غفور کرتا ہوں تیرے بھروسہ پر یہ کام پائے یہ باحسن و خوبی اختتام یاوسیع تیری رحمت ہے وسیع سُن لے میری التجائیں یاسمیع ہے مرا مرشد امام العارفین ہے مرا مرشد امام السالکین ہند میں روشن ہے مثلِ آفتاب ہو رہا ہے اک زمانہ فیضیاب کیا کہوں کیسے ہیں میرے دستگیر شاہ ہیں شاہوں کے اور پیروں کے پیر التجا میری یہ ہے اے کِرد گار فیض کو مرشد کے رکھ تو برقرار اور مرے ماں باپ کو بھی اے خدا جنت الفردوس میں رکھنا سدا اے خدا اے بادشاہ دادگر اپنی رحمت سے مجھے بھی شاد کر تجھ سے ہی حاجت رکھوں اے کرد گار ہوں نہ دنیا میں کسی سے خواستگار اپنی ہی اُلفت میں رکھنا مجھ کو تو تا نظر بھٹکے نہ میری کو بہ کو (تذکرة العابدین ص ٢ ج١)