ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
سفید منہ والے بدعقیدہ پجاری کو ''یوسفات '' کے نام سے پکارا ہے۔ ٤ یہ کہانی خالصتاً ایک فرضی داستان ہے۔ماسیا دیوی کا پجاری جو کہ غالباً بدھستوا ہے یہ سورج پرست پیروکار ہے۔ یوں لگتا ہے کہ پانچویںصدی عیسوی کے دوران میں اس داستان میں اضافے کیے گئے ۔اس فرضی کہانی اور اس میں بیان کیے گئے کرداروں کا تعلق حضرت عیسٰ علیہ السلام سے کسی طرح بھی نہیں بنتا جوکہ پہلی صدی عیسوی میں یروشلم میں مبعوث ہوئے اور خدا کے برگزیدہ نبی تھے۔ مرزا قادیانی اور ان کے پیروکاروں نے فرضی بدھستوا کے ناموں کو بدھوں کی دستاویزات سے ڈھونڈ ڈھونڈ کو انہیںعیسیٰ ثابت کیا ہے۔ ایک بدھ راہب یا بدھستوا ''میتایا ''کو مسیحا قرار دیا گیا ہے ۔چینی بدھ دستاویزات میں بدھستوا ''می لوشی لو ''کو مسیحا کہا گیا اور بدھ کی ''بگو امیتا '' یاسفید چہرے والے بدہستوا کی پیش گوئی کا مطلب حضرت عیسیٰ لیاگیا کیوں کہ آپ کا چہرہ بھی سفید تھا''۔ ٥ سینٹ ٹامس کے ہندوستان آنے کے دعوٰی کے بارے میں کوئی ثبوت میسر نہیں ۔(١٩٠٠ ء پہلی صدی میں یونانی فرمانروا گونڈ و فارس کے دورِ حکومت میں سندھ کے علاقوں میں حواری ٹامس کی تبلیغی سرگرمیوں کے بارے میں جعلی عیسائی کتب میں کہاگیا ہے ۔ ٦ مالا بار اور مدراس میں تھامس حواری کے نام کا کلیسا سنا ۔حالانکہ نہ تو تھامس ہندوستان آیا اور نہ ہی اس نے بنیاد رکھی۔ آثارِ قدیمہ کے تمام شواہد سے ان دعووں کی تکذیب ہوتی ہے ۔خواجہ نذیر کے دعوے کو بھی احمقانہ قرار دیا گیا ہے کہ حضرت مریم ہندوستان آئیں اور مری میں فوت ہوئیں جہاں آپ کا مقبرہ اب بھی موجود ہے۔ ٧ گوتم بدھ کی حصولِ معرفت کی کہانی بیان کرنا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا جوکہ بدھا کو ''یوزآسف''ثابت کرنے کرنے کے لیے عربی اور فار سی مآخذوں میں موجود ہے۔ ٨ را جہ کے گھر اولاد نہ تھی کچھ عرصے بعد صلابت کے راجہ کے گھر معجزاتی طور پر ایک بچہ پیدا ہوا۔ بادشاہ نے اس کا نام یود آسف (بدھا۔بدھتوا ) رکھا۔ ایک نجومی نے یہ پیش گوئی کی کہ شہزادہ کی عظمت اس دنیا کے لیے نہ ہوگی چنانچہ بادشاہ اسے دنیا کے مصائب سے بے خبر رکھنے کے لیے ایک علیحدہ شہر میں رکھنے لگا ۔وہاں وہ پرورش پاتا رہا ۔ یوز آسف اپنی ٤ .369 p Jesus in Heaven on earth ٥ ایم آر بنگالی ۔''مقبرہ مسیح ''ربوہ ۔١٩٧١ء ۔صفحہ نمبر ٥١ ۔اس کے علاوہ ۔مرزا غلام احمد''مسیح ہندوستان میں ''صفحہ نمبر٢٨ ٦ سرجان مارشل ۔رہنما ئے ٹیکسلا ٧ ''مسیح جنت میں زمین پر ''صفحہ نمبر ٣٥٣ ٨ ا س کے اُردو ترجمہ کے لیے ملاحظہ ہو عبدالغنی ''کتاب شہزادہ یوز آسف اور حکیم بلوہر ''مفید عام پریس آگرہ ١٨٨٦ء