ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
لبتہ قد قامت الصلوہ کے جواب میں اقامھا اللّٰہ وادامھاکہے۔ مسئلہ : اذان اور اقامت سننے کی حالت میں کوئی بات نہ کرے اور سوائے ان کا جواب دینے کے کوئی اور کام نہ کرے۔ یہاں تک کہ نہ سلام کرے اور نہ سلام کاجواب دے کیونکہ سلام کرنے یا سلام کا جواب دینے میں اذان واقامت کے جواب کے الفاظ کے نظام میں خلل واقع ہوتا ہے۔ مسئلہ : اذان اور اقامت کے وقت قرآن شریف بھی نہ پڑھے او ر اگر پہلے سے پڑھتاہو تو پڑھنا چھوڑ کر اذان یا اقامت کے سننے او ر جواب دینے میں مشغول ہو۔ یہ افضل ہے اور اگر پڑھتا رہے تو ناجائز نہیں۔ مسئلہ : اگر کئی مسجدوں سے اذان سُنائی دے تو اگر ہوسکے تو سب کا جواب دے ورنہ پہلی اذان کا زیادہ حق ہے اس کاجواب دے خواہ محلہ کی مسجد کی ہو یا دوسری جگہ کی۔ مسئلہ : جوشخص مسجد کی حدود کے اندر ہو اس کے لیے اذان کے بعد بلا ضرورت شدید ہ مسجد سے نکل کر جانا مکروہ ہے البتہ اگر اس نے کسی دوسری جگہ جاکر نماز پڑھائی ہے یا اس کا واپس آکر اسی مسجد میں نماز پڑھنے کا ارادہ ہو تو کراہت نہیں۔ جن صورتوں میں اذان کا جواب نہ دے : آٹھ صورتوں میں اذان کاجواب نہ دینا چاہیے : (١) نماز کی حالت میں اگرچہ نماز جنازہی ہو۔ (٢) خطبہ سننے کی حالت میں خواہ خطبہ جمعہ کا ہو یا کسی اورچیز کا ۔ (٣) علم دین پڑھنے یا پڑھانے کی حالت میں۔اسی طرح اگر قرآن پاک بھی سیکھے یا سکھانے کے لیے پڑھے تو یہی حکم ہے کہ پڑھتا رہے اور جواب نہ دینے کے لیے بند نہ کرے۔ محض تلاوت کا حکم اوپر گزر چکا ہے۔ (٤،٥) حیض ونفاس کی حالت میںکیونکہ اس وقت قول یا فعل سے جواب دینے کی حالت نہیں ۔ اس کے برخلاف جنبی کو جواب دینا چاہیے کیونکہ جنبی کا حدث حیض و نفاس کی بہ نسبت ہلکا ہے اس لیے کہ اس کے ازالہ کا جلدی امکان ہے۔ (٦) جماع کی حالت میں (٧) پیشاب ،پاخانہ کی حالت میں (٨) کھانا کھانے کی حالت میں البتہ اگر ان چیزوں کی فراغت کے بعد اگر اذان ہوئے زیادہ عرصہ نہ گزرا ہو تو جواب دینا چاہیے ورنہ نہیں۔ (جاری ہے)