ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد ! ٢٠ مار چ کو امریکہ و برطانیہ نے کھلی جارحیت کرتے ہوئے عراق پر ایک بار پھر حملہ کردیا نہتے اور کمزور ں پر دھونس جمانا امریکہ و برطانیہ کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے اور جب اس میں اسلام دشمنی کا جذبہ بھی شامل ہو جائے تو اس کے مظاہرہ میںمعمولی تاخیر بھی ان قوتوں کو گوارہ نہیں ہوتی اور اس سلسلہ کے تما م اخلاقی اور عالمی ضابطوں کو پامال کر ڈالنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہوتا ہے حقیقت یہ ہے کہ روس کے پارہ پارہ ہونے کے بعد سے ہی امریکہ کو اپنی بقاء کی فکر لاحق ہو گئی ہے اور اسی وقت سے اس نے اپنی بقاء کی جنگ کا آغاز کر دیا ہے اور اس پر یہ حقیقت آشکارہ ہو چکی ہے کہ جس راہ سے روسی قوت سرنگوں ہوئی ہے وہی راہ اس کے زمین بوس ہونے کے لیے ہموار ہوتی چلی جارہی ہے اس راہ کے عبور کرنے میں تاخیر تو ہو سکتی ہے مگر تبدیلی نہیں آسکتی ۔اس حقیقت نے ان صلیبی اور صیہونی قوتوں کا سکون برباد کرکے رکھ دیا ہے اگر مسلم اُمة اس موقع پر جرأت و اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے یک جان ہو جائے تو اس سرکش بھوت کو قابو کرنا بہت آسان ہوجائے گا مگر بدقسمتی یہ ہے کہ مسلم اُمة کی قیادت بدمستی اور بزدلی کا شکار ہے ان کو اپنے ذاتی مفادات ہر حالت میں عزیز ہیں تن آسانیاں اور عیاشیاں ان کی طبیعتوںمیں رچ بس گئی ہیں اس لیے اُمت کو جہاں کفر کی طاغوتی طاقتوں کے خلاف صف آراء ہونا ہے وہاں سب سے پہلے ان اندرونی منافقین سے نجات حاصل کرنا بھی ضروری ہے دنیا بھر کے مسلم عوام کا اس موقع پر اپنے برادر ا اسلامی ملک عراق کے ساتھ اظہارِ یک جہتی اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف اظہارِ نفرت حوصلہ افزاء اور قابلِ تحسین ہے مگر اس پر اکتفاء ہماری ذلت وپستی کا علاج نہیں ہے ۔اصل چیز یہ ہے کہ ہم سب اپنی دن رات کی زندگیوں میںتبدیلی لائیں اور ہر وقت کی گناہ آلودہ زندگی سے سچی توبہ کریں اپنے مذہب سے سچا لگائو پیدا کرکے اتباعِ سنت کریں اور کفر کے خلاف جہاد کے لیے تیار ہو جائیں تو پھر اس اجتماعی ذلت کے گڑ ھے سے انشاء اللہ ہم کو نجات نصیب ہو جائے گی اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت شاملِ حال ہو کر عزت و سربلند ی کے نئے باب کھل جائیں گے۔