ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
لب ولہجہ میں بکثرت لقمہ دیا کرتے تھے انداز کچھ ایسا تھا کہ حاضرین کو انتہائی ناگوار ہو تا تھا لیکن حضرت کے خوف سے کوئی شخص کچھ کہہ نہیں سکتا تھا آخر کار ایک دن جب انہیں خون کی قے ہوئی تو انہیں بھی احساس ہوا کہ یہ ان کی بیہودگی کا نتیجہ ہے۔(انفاسِ قدسیہ) علم سے محرومی : ایک مرتبہ چند طلبہ نے اہتمام کے سامنے بھوک ہڑتال شروع کردی حضرت کو خبر ہوئی تو تشریف لائے اور ان لوگوں کو منع کیا اور فرمایا کہ آپ لوگ یہ طریقہ اختیار نہ کریں ہم آپ لوگوں کے مطالبے کوپورا کریں گے لیکن ان حضرات نے بھوک ہڑتال جاری رکھی۔ ان بھوک ہڑتالی سلہٹی طلبا کی قیادت دو پنجابی طالب علم کر رہے تھے اور جو شِ حماقت میں یہاں تک کہہ گئے کہ ہم دارالعلوم کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے بہرحال معاملہ کسی طرح رفع دفع ہو گیا اور ہڑتال ختم ہونے کے بعد دارالحدیث میں حضرت رحمة اللہ علیہ نے تقریر کرتے ہوئے فرمایاکہ مجھے اس تحریک میں حصہ لینے والوں سے سخت تکلیف پہنچی ہے میں ان کے حق میں بد دعا ء تو نہیں کرتا ہاں ان لوگوںنے اچھا نہیں کیا مختصر یہ کہ اس تحر یک میں حصہ لینے والے آج بھی حیات ہیں لیکن نام نہاد مولوی ہونے کے باوجود علم سے یکسر محروم ہیں۔ (انفاسِ قدسیہ) حضرت کی بد دعاء کااثر : مولانا ظل الرحمن صاحب فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ دارالعلوم میں طلبہ اور علماء کا جلسہ ہوا ایک طالب علم نے جوش میں آکر حضرت مولانا عثمانی کی شان میںگستاخانہ الفاظ استعمال کیے۔ حضرت نے فوراً ہی اس کو ڈانٹا اور منع کیا لیکن وہ باز نہ آیا ۔نتیجہ یہ ہوا کہ حضرت نے اس سے فرمایا'' جا! تو علم سے محروم ہوگیا'' مولانا ظل الرحمن صاحب فرماتے ہیں کہ اس طالب علم کو میں نے دہلی میں دیکھا ہے کہ سرپر دیوانوں کی طرح خاک اُڑاتا پھرتا ہے۔(انفاسِ قدسیہ) چارپائی سے ذکرکی آواز : مولوی عبدالباری صاحب نبی گنجی ہیڈ ماسٹر جے ۔کے اسکول فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت شیخ کریم گنج تشریف لائے ہوئے تھے ملاقات کی غرض سے میں بھی وہاں گیا حسنِ اتفا ق سے اسی دن بدرپور میں جلسہ تھا خاکسار وہاں بھی پہنچا مدرسہ کے صحن میں ایک چھوٹی سی چارپائی پڑی ہوئی تھی میں اس پر بیٹھ گیا تھوڑی دیر گزری تھی کہ محسوس ہوا کہ ذکر کی آواز آ رہی ہے ساتھ ہی چارپائی میں ارتعاش پیدا ہوا مجھ پر خوف اور گھبراہٹ کی کیفیت طاری ہوئی اور میں وہا ں سے اُٹھ گیا میں نے تفتیش کی تو پتہ چلا کہ حضرت شیخ نے اس چارپائی پر بیٹھ کر وضوء فرمایا ہے اور یہ چارپانی اسی غرض سے رکھی گئی ہے ۔مولوی عبدالباری صاحب نے یہ واقعہ مولانا برنوی کو بیان کیا جبکہ آپ اعتکاف میں تھے ۔