ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
پھانسی کی سزا کا اندیشہ تھا اور لوگ سخت پریشان تھے اس وقت کچھ لوگ نہایت متفکر انہ انداز میں حضرت کی خدمت میںدعاء کی درخواست کرنے آئے ۔حضرت سب کی سنتے رہے آخرمیں کچھ فرمایا جس کا خلاصہ غالباً یہ تھا کہ راہِ حق میں قربان ہو جانا تو بہت بڑی سعادت ہے اس میں فکر کی کونسی بات ہے بہرحال اللہ تعالی حافظ و ناصر ہے ۔کچھ دنوں کے بعد حضرت کی یہ پیشین گوئی پوری ہوئی اور شاہ صاحب موصوف بری ہوگئے ۔ (مولانا سیدطاہر حسن صاحب ) ابر کا ٹکڑا : حضر ت مولانا سیّد حمیدالدین صاحب زید مجدہم شیخ الحدیث مدرسہ عالیہ کلکتہ تحریر فرماتے ہیں : مجھ سے ریاست علی خاں صاحب مرحوم ساکن رسول پور تحصیل ٹانڈہ ضلع فیض آباد نے فرمایاکہ ایک مرتبہ میں اور حضرت مولانا (مدنی )اور میاں سیّد بشیرالدین صاحب حضرت مولانا کی سُسرال قتال پور ضلع اعظم گڑھ جا رہے تھے۔ تینوں آدمی گھوڑے پر سوا ر تھے اور گرمی کی شدت سے پریشان تھے میں نے حضرت مولانا سے عرض کیا کہ حضرت !دھوپ کی شدت سے سخت پریشانی ہے حضرت مولانا خاموش رہے تھوڑی دیر میں میں نے دیکھا کہ ابر کا ٹکڑا نمودار ہوا اور بڑھتے بڑھتے ہم لوگوں پر سایہ فگن ہو گیا اب نہایت آرام سے ہم لوگ چلنے لگے تھوڑی دیر کے بعد میں نے دیکھا کہ دور سے پانی برستاہوا آرہا ہے میںنے حضر ت مولانا سے عرض کیا کہ وہ دھوپ ہی اچھی تھی اب تو بھیگتے ہوئے سسرال پہنچیں گے حضرت مولانا پھر خاموش رہے یہاں تک کہ پانی سر پر آگیا لیکن خدا کی قدرت ہر چہار طرف پانی برس رہا تھا گھوڑے پانی میں چل رہے تھے لیکن ہم لوگوںپر پانی کا کوئی قطرہ نہیں پڑ رہا تھا ۔ چونکہ خاں صاحب نے سیّد بشیر الدین صاحب رحمة اللہ علیہ کے ساتھ ہونے کا تذکرہ فرمایا تھا۔اس لیے میں نے ان سے بھی اس واقعہ کا ذکر کیا تو انھوں نے بھی تصدیق فرمائی۔ مکان کب سے نہیں گئے؟ مولانا سلطان الحق صاحب قاسمی ناظم کتب خانہ دارالعلوم دیوبند فرماتے ہیں کہ ١٣٥٢ھ کا واقعہ ہے ۔١٢سا ل کی تمنائوں کے بعد میرے گھر میں ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام حضرت رحمة اللہ علیہ نے نعمان رکھا۔ اس و قت اہل خانہ اپنے وطن حبیب والہ ضلع بجنورہی میں رہتے تھے ۔تقریباً ٩ماہ کے بعد حضرت کی خدمت میں بعد نماز مغرب حسبِ عادت حاضرہوا ۔حضرت نے دیکھتے ہی فرمایا مکان کب سے نہیں گئے ؟ (میرا قیام اس وقت بسلسلۂ تعلیم دیوبند تھا ) میں نے عرض