ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
سے پہلے اذان دی جائے توصحیح نہ ہوگی ۔وقت آنے کے بعد پھر اس کا اعادہ کرنا ہوگاخوا ہ وہ اذان فجر کی ہو یا اور کسی وقت کی ۔ (٢) اذان اور اقامت کا عربی زبان میں خاص ان ہی الفاظ سے کہنا ضروری ہے جو نبی کریم ۖ سے منقول ہیں ۔اگر کسی اور زبان میں یا عربی زبان ہی میںدوسرے الفاظ سے اذان کہی جائے توصحیح نہ ہوگی اگرچہ لوگ اس کو سن کر اذان سمجھ لیں اور اذان کا مقصود اس سے حاصل ہو جائے۔ (٣) مؤذن مسلمان ہو ۔کافر کی اذان صحیح نہیں ہوتی ۔ مندرجہ ذیل صورتوں میں اذان مکروہ تحریمی ہوتی ہے۔ (١) مؤذن کا مرد ہونا ضروری ہے۔ عورت کی اذان واقامت مکروہ تحریمی ہے۔ اگر عورت اذان کہے تو اس کا اعادہ کرنا چاہیے ۔اگر بغیر اعادہ کیے ہوئے نماز پڑھ لی توگویا بے اذان کے پڑھی گئی۔ البتہ اقامت کا اعادہ نہیں کیونکہ اذان کی تکرار کے بر خلاف اقامت کی تکرار مشروع نہیں۔ (٢) مؤذن کاصاحبِ عقل ہونا بھی ضروری ہے۔ اگر کوئی ناسمجھ بچہ یا مجنون یا مست اذان دے تو معتبر نہ ہوگی اور اُن کی اذان واقامت مکروہ ہے اور اُن کی اذانوں کا اعادہ کرناچاہیے ،اقامت کا نہیں۔ (٣) جنبی کی اذان واقامت بھی مکروہ تحریمی ہے۔ اس کی اذان کا اعادہ مستحب ہے او ر ایک قول کے مطابق واجب ہے (یعنی مسنون طریقے پر ادائیگی کے لیے اعادہ لازمی ہے )البتہ اقامت کا اعادہ نہ ہوگا ۔ اذان کا جواب دینا : مسئلہ : جو شخص اذان سُنے مرد ہو یا عورت ،پاک ہویا جنبی اس پر اذان کا جواب دینا مستحب ہے یعنی جو لفظ مؤذن کی زبان سے سُنے وہی کہے ۔مگر حی علی الصلوہ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لاحول ولا قوة الا باللّٰہ کہے او ر الصلوہ خیر من النوم کے جواب میں صدقت وبررت کہے اور اذان کے بعد درود شریف پڑھ کر یہ دُعاء پڑھے : اَللّٰھُمَّ رَبَّ ہٰذِہِ الدَّعْوَةِ التَّآمَّةِ وَالصَّلٰوةِ القائمة اٰت محمدن الوسیلة والفضیلة وابعثہ مقاما محمودان الذی وعدتہ انک لا تخلف المیعاد بعض لوگ دعا میں والدرجہ الرفیعہ اور وارزقنا شفاعتہ یوم القیامہ کے الفاظ بڑھاتے ہیں لیکن وہ مسنون نہیں ہیں او ر حدیث میں نہیں ملتے۔ مسئلہ : اگر کوئی شخص اذان کا جواب دینابھول جائے یا قصداً نہ دے اور اذان ختم ہونے کے بعد خیال آئے یا دینے کا ارادہ کرے تو اگر زیادہ دیر نہ ہوئی ہوتو جواب دیدے ورنہ نہیں۔ مسئلہ : اقامت کا جواب دینا بھی مستحب ہے واجب نہیں ۔اس میں بھی اذان ہی کی طرح کا جواب دے،