ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
قادیانی مصنفین نے اپنی داستان کو ثابت کرتے وقت سنسکرت کے ماخذوں کا بھی سہارا لیا ہے ۔انہوں نے ہندو رشی سویا کی''بھوشیا مہا پران ''کے ایک حصہ کو نقل کیا ہے یہاں یہ بتادینا چاہیے کہ ہندو مت میں پورانوں کی تعداد اٹھارہ ہے جو خالصتاً فرضی داستانوں پر مشتمل ہیں ۔ان میں قصے ،کہانیاں ،ہندودیو مالائی نصائح وغیرہ ہیں ۔سب سے پہلا پران غالباً چوتھی صدی عیسوی میں مدون کیا گیا تھا ۔بھوشیہ پران ١٩١٠ ء میں مہاراجہ کشمیر پرتاب سنگھ کے حکم سے بمبئی میں چھپا تھا۔اس پر ان میں سا کا قبیلہ کے راجہ شلواھن کی ایک سفید چہرے والے شخص سے ہنوں کی سرزمین ہمالیہ میں کسی جگہ ملاقات کا تذکرہ ہے جہاں شلواھن نے اس سے اس کے مذہبی عقائد کے بارے میں استفسار کیا۔ اس نے جواب دیا : ''اے بادشاہ ! جنگلیوںکی دیوی (ماسی دیوی ) اہاماسی نے پریشان لباس میں اپنے آپ کو ظاہر کیا اور میں اس کے پاس نہ ماننے والے کی حیثیت سے پہنچا ۔ میں نے دیوی ماسیا کا عطا کردہ مرتبہ پالیا ۔ اے بادشاہ !اس کے مذہب کے بارے میں سنو جسے میں نہ ماننے والوں کے ذہن نشین کراتا ہوں ۔ذہن کی صفائی اور گندے جسم کی طہارت اور کتاب نیگما کی دُعاء کی طرف متوجہ ہو کر انسان ابدیت کی پوجا کرے۔ انصاف ،سچائی ،ذہن کی یگانگت اور مراقبے کی حالت میں انسان کو سورج کی جنت میں عبادت کرنی چاہیے (یعنی سور یا منڈل جسے سورج کی ٹکیہ کہہ سکتے ہیں ) وہ آقا جو کہ سورج کی طرح اپنے راستے سے نہیں ہٹ سکتا کم از کم تمام مخلوق کی غلطیوں کو جذب کر لیتا ہے۔ اس پیغام کے ساتھ اے بادشاہ !ماسی دیوی غائب ہوگئی اور آقا کا بابرکت نقش جو برکات عطا کرتا ہے اور ہمیشہ سے میرے دل میں ہے ۔میرا نام اہاماسیا تجویز کرتا ہے''۔ یہ الفاظ سُن کر بادشاہ نے اس بدعقیدہ پجاری کو نکال دیا اور اسے کافروں کی بے رحم سرزمین میں دھکیل دیا ۔ ٢ ٹاٹا تحقیقاتی ادارے کے نامور سنسکرت عالم ڈاکٹر ڈی ڈی کو سمبی نے واضح کیا کہ ''ماسی دیوی ''ایک افسانہ ہے اور ہندو مذہبی کتب میں ''نیگما '' کی مقدس کتاب کا وجود نہیں ہے۔یہ ایک کہانی ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ بدعقیدہ پجاری نے ''اہاماسیہ '' کا رتبہ پایا اور ''ماسی دیوی ''کی پیروی میں ''سورج کی پرستش '' کا پرچار کیا۔ قادیانی علماء نے اہاماسیا کو ''عیسیٰ مسیح''قرار دیا اور ماسی دیوی کو جبرئیل فرشتہ کہا ہے۔ ٣ اس داستان کے تمام تضادات کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا گیا کہ راجہ شلواھن نے عیسیٰ سے ملاقات کی جہاںآخر الذکر نے انڈیا کا دورہ کیا۔ خواجہ نذیر نے اس بھوشیہ پر ان کے اس اقتباس کاڈاکٹر شیوناتھ شاستری سے کرایا اور ٢ شیخ عبدالقادر ''مسیح کا سفر کشمیر ''۔لندن کانفرنس میں پڑھا گیا ایک مقالہ ۔١٩٧٩ئ ٣ شیخ عبدالقادر ''عیسیٰ ہندوستان سے کشمیر کی راہ پر ''۔١٩٧٩ء میں لندن کانفرنس میں پڑھا گیا مضمون