ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
حضرت شیخ کے ساتھ گستاخیوں کی سزا دنیا ہی میں مل گئی : ایک مرتبہ بہاولپور سے حضرت مولانارحمت اللہ صاحب تشریف لائے ۔ انہوںنے حضرت کے سامنے امرتسر کے ر ہنے والے ایک صاحب کے تأ ثرات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت مدنی کے ساتھ جو گستاخیاں_ کی تھیں ان کی سزا دُنیا ہی میں مل گئی جس طرح ہم نے حضرت کے سامنے بد تہذیبی کا ننگا ناچ ناچا تھا ہمارے سامنے ہماری بہو بیٹیوں کو سرِبازار نچایا گیا خدا اگر مجھے پَر دیدے تو میں اُڑ کر حضرت مدنی کی خدمت میں پہنچوں اور ان سے معافی طلب کروں حضرت رحمة اللہ علیہ نے یہ باتیں سُن کر اظہار ِ افسوس کیا اور ان صاحب کو معاف کردیا۔(مولانا عبدالحق صاحب دامانی مجاز حضرت شیخ ) اپنی گٹھڑی کی خیر منائیے : ایک مرتبہ سہارنپورمیں جمعیة العلماء کا جلسہ تھا۔یہ اُس دور کی بات ہے جبکہ لیگ اور کانگریس کے ہنگامے ہو رہے تھے حضرت اس جلسہ میں تقریر کرنے والے تھے مولانا ظفر احمد صاحب تھانوی نے دعوٰ ی کیا کہ میں سیاست میں مولانا مدنی سے مناظرہ کروں گا ۔حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمة اللہ علیہ کو معلوم ہوا تو آپ نے فرمایاکہ میاں ظفراحمد اپنی گٹھڑی کی خیر منائیں مگر وہ کب سننے والے تھے بہر حال حضرت کو آپ کے خدام نے یہ کہہ کر دیوبند واپس کردیا کہ حضرت آپ کی تقریر کل ہوگی حضرت تو دیوبند واپس تشریف لے گئے لیکن چند دنوں کے بعد حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نے میاں ظفراحمد صاحب تھانوی کی خلافت چھین لی ۔غالباً اسی بات کی طرف حضرت مولانا الیاس صاحب نے اشارہ فرمایا تھا۔(انفاسِ قدسیہ) حضرت شیخ کو گالیاں دینے کا وبال : آج بھی ایک صاحب حیات ہیں ۔یہ صاحب حضرت کو ایسی فحش گالیا ں دیا کرتے تھے کہ دل لرز نے لگتا تھا قدرت نے ان سے انتقام لیا اور ان کے چہرے پر اس طرح آپلے پڑے کہ تمام منہ سوج گیا اور بالکل توے کی طرح سیاہ ہوگیا آج بھی یہ صاحب طبیب ہونے کے باوجود اپنے سیاہ چہرے کودرسِ عبرت بنائے ہوئے ہیں اور اعتراف کرتے ہیں کہ مجھے مولانا مدنی کو گالیاں دینے کی سزا ملی ہے۔( انفاسِ قدسیہ ) گستاخانہ لب ولہجہ کا نتیجہ : ٧٤ھ رمضان المبارک کے موقعہ پر ٹانڈہ میں تراویح کے دوران ایک صاحب حضرت کو نہایت بھونڈے