ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
رپورٹ : بنوں (جمشید خان سوکڑی) (جزیرة العرب کی اہمیت ) جمعیت علماء اسلام و متحدہ مجلسِ عمل ضلع بنوں کے سیکرٹری اطلاعات محمد نیاز خان نے کہا ہے کہ حالیہ عراق پر مظالم کی داستان کوئی نئی داستان نہیں ، عراق عالمِ اسلام کا وہ خطہ ہے جس کو اسلامی تاریخ میں''مدینة العلم'' کہا جاتا ہے اسلامی تاریخ کے اوراق میں بالاتفاق مدینہ منورہ کے بعد مسلمانوں کا دوسرادارالخلافہ ہے۔ عراق پر طوفان آتے رہے او ر طوفانوں کا مقابلہ بھی ہوتا رہا ۔ہلاکو خان وچنگیز خان کی داستانیں عراق ہی سے وابسطہ ہیں معلوم نہیں کہ دجلہ وفرات کی موجیں کس کس کو یاد کر رہی ہوں گی ۔عراق پر حملہ درحقیقت صلیب پرست سامراج کی اسلام کو مصلوب کرنے کی ناپاک کوشش ہے۔ اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمد نیاز خان نے مزید کہا کہ عصرحاضر کے دجال اکبر نے جو طریقہ اپنایا ہوا ہے وہ درحقیقت دعوت یہودیت کی صحیح ترجمانی ہے موجودہ دور میں عراق پر حملہ سے جو لوگ امریکہ کی حمایت کریں گے اس ملک کے حکمران مسلمان رہ سکتے ہیںیا نہیں؟ سوال یہ ہے کہ حجة الوداع کے موقع پر پیغبر اسلام ۖ نے عرفات کے پاک میدان میں اپنی پاک زبان سے ایک اعلامیہ جاری فرمایا تھا کہ''جزیرة العرب میں یہودیوں کو رہنے نہ دیا جائے۔''یہ کوئی معمولی بات نہیں جزیرة العرب میں غیر مسلم اقوام کی افواج کا رہنا شرعی طورپر قطعاً حرام ہے ۔جغرافیائی لحاظ سے کوفہ وبصرٰی کی سرزمین جزیرة العرب میں داخل ہے جزیرة العرب کی حفاظت کرنا نماز کی طرح فرض ہے ۔اسلامی تاریخ کے جرنیل اعظم حضرت فاروق نے اپنی وفات سے ایک دن پہلے جزیرة العرب کو یہودیوں سے پاک کرنے کا حکم فرمایا ا س وقت پوری اُمّت پر فرضِ عین ہے کہ وہ جزیرة العرب کا دفاع کریں ۔آخر میں انہوں نے مزید کہا کہ پوری دنیا کی سرزمین کی نوعیت جدا ہے او ر جزیرة العرب کی نوعیت الگ ہے اور یہ اسلام کی ابدی سرزمین ہے اگر اسلامی ممالک کے حکمرانوں نے عراقی مسلمانوں کا ساتھ نہ دیا تو یہ حکمران دنیا و آخرت میں رُسوا ہوں گے آج بھی صلاح الدین ایوبی کی روح بز بانِ حال یہ کہتی ہے کہ ''مسلمانوں !عراق کی تاریخ کا خیال کرو عظمت رفتہ کی اسّی فیصد یادیں بغداد سے وابستہ ہیں''انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ِپاکستان نے اس سلسلہ میں امریکہ کی حمایت کی تو ملک بھر کے علماء کرام کو چاہیے کہ ان حکمرانوں کے بارے میں شرعی فتوٰی صادر کریں ۔قوم کے سامنے واضح پالیسی بیان کرکے اپنے آپ کو اللہ کے عذاب سے بچائیں ۔٭ (بقیہ صفحہ ٦٣ )