ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
ن کو بارگاہِ الٰہی سے حکم ہوتاہے کہ تم فنا ہو جائو ۔انھوں نے ایک برش پر جو کہ مثل اُلٹے طشت کے ہے اپنا سر فنا ہونے کے لیے رکھ دیا ۔اس خواب کو گنگوہ شریف لکھا تو جواب آیا کہ تیری نسبت عثمانی ہے اور اسی وجہ سے تو لوگوں سے حیاء کی بناء پر مسجد شریف چھوڑکر جنگل میں ذکر کے لیے جاتاہے۔ (١٧) ایک مرتبہ خواب میں دیکھا کہ میں مسجدشریف میں چار زانو بیٹھا ہوا ہوں اور حضرت گنگوہی قدس اللہ سرہ العزیز بائیں جانب تشریف فرماہیں جناب رسول اللہ ۖ دا ہنی طرف سے تشریف لائے اور آپ کے دست مبارک میں کوئی کتاب ہے۔ اشارات اور خدائی امداد : نوٹ : چونکہ عادت یہ تھی کہ اگر کوئی تکلیف یا مصیبت آنے والی ہوتی تھی تو اس قسم کا کوئی خواب دیکھتا تھا جس میںبجز معیت وامداد او ر کوئی امر مفہوم نہیں ہوتا تھا تو مجھ کو یہ فکر پیدا ہوئی کہ وہ کونسی صعوبت ہے جس کے دفعیہ کے لیے ہر دو مقدس آقا تشریف ارزانی اور امداد فرمارہے ہیں ۔دوہی چار روز گزرے تھے کہ مولوی احمد رضا خاں صاحب بریلوی آئے اور انہوں نے وہ عظیم الشان فتنہ ہمارے اکابر رحمہم اللہ تعالیٰ اور ہم سبھوں کے متعلق ا ُٹھایا کہ الامان والحفیظ مگر بفضلہ تعالیٰ وہ اور ان کی جماعت اس فتنہ میں جو کہ ہم سبھوں کے متعلق تھا کامیاب نہیں ہوئی اگرچہ اس کا اثر دیر تک کچھ نہ کچھ رہا۔ ان رویائے صالحہ کے علاوہ اور بھی رویا ء واقع ہوئیںمگر مرورِزمانہ کی بنا پر پوری یاد نہیں رہیں جن میں سے متعدد میں دودھ یا چھاچھ وغیرہ کا پینا بھی ہے۔ خواب احادیث اور اکابر کے اشارات کی روشنی میں : اگرچہ حسب ارشادنبوی(علیہ الصلٰوة والسلام ) ذھبت النبوة وبقیت المبشرات قالواوما المبشرات یا رسول اللّٰہ قال الرویا ء الصالحة یراھا المؤمن او ترٰ ی لہ اور حسب ارشاد علیہ السلام من راٰنی فی المنام فقد راٰنی فان الشیطان لا یتمثل بی (او کما قال علیہ السلام)ان رویائے صالحہ سے بہت کچھ اُمّیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ حسب ارشاد حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ و دیگر اکابر بعض اشیا ء عالم مثال میں متحقق ہوتی ہیں مگر ان کاوجود اس قدر ضعیف ہوتا ہے کہ عالم شہادت تک پہنچتے پہنچتے وہ مضمحل ہو جاتی ہیں اس لیے اگر چہ رویائے صادقہ میں عالم مثال کی کوئی چیز دیکھی گئی ہے مگر بعض اوقات عالم شہادت میں وہ متحقق الوقوع نہیں ہوتی نیز ہر رویا کے لیے شروط و موانع وغیرہ ہوتے ہیں جو بسا اوقات دیکھنے والے کے ذہن سے جاتے رہتے