ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
یہ تصریح ہے کہ کان میں دوا ڈالنے سے اگر حلق میںجائے تو روزہ فاسد ہو گا ورنہ نہیں اور بعض عبارات بلکہ کئی عبارات میں اس کی صراحت ہے کہ کان میں دوا ڈالنے سے دوا دماغ کی طرف منتقل ہو جاتی ہے''۔ غرض مجلس تحقیق کی عبارت کا جواب یہ ہے کہ بعض عبارتوں میں تو نہ کوئی عقلی دلیل ذکر ہے اور نہ نقلی دلیل مذکور ہے جبکہ بعض میں نقلی دلیل یعنی حدیث مرفوع مذکور ہے ،بعض میں دونوں مذکور ہیں اور بعض میں صرف عقلی دلیل مذکو ر ہے۔ اب ہم اصل مسئلہ کی مزید وضاحت کرتے ہیں : ہم سمجھتے ہیں کہ دارالعلوم کراچی اور دارالافتاء والارشاد کے حضرات حدیث الفطر مما دخل کو تو مانتے ہیں البتہ ہماری طرح وہ بھی اسکو مقید مانتے ہوں گے اب قید کیا ہے؟ اس میں نزاع ہے۔ عام طور سے فقہا چونکہ جوف معدہ یا جوف دماغ میں وصول کو علت بتاتے ہیں اور اس پر انہوں نے بعض اختلافات کا مدار رکھا ہے اس لیے دارالعلوم کراچی اور دارالافتاء والارشاد نے اسی کو وھوالاصل فی الافطار مان کر حدیث کویوں مقید کیا ہے : الفطر مما دخل جوف البطن او جوف الدماغ اور جوف بطن سے ہماری طرح ان کی مراد بھی ہے حلق سے لے کر دبر تک کا جوف ۔اب انہوں نے دیکھا کہ کان ،احلیل ،مثانہ اور فرج داخل ان میںسے کوئی بھی جوف بطن یا جوف دماغ نہیں کھلتا تو انہوں نے ان میں کوئی چیز ڈالنے کو مفسد صوم نہیں مانا۔ لیکن اس صورت میں ان حضرات پر لازم آئیگا کہ سانس کے ذریعہ پھیپھڑوں میںجانے والی کسی چیز مثلاً سگریٹ نوشی ،انہیلر(Inhaler) عمداًگردو غبار اور دھوئیںکو اندر کرنے سے بھی روزہ نہ ٹوٹے کیونکہ فم (منہ) سے آگے دوجوف ہیں ایک جوف معدہ یا جوف بطن جو کھانے کی نالی کی ابتداء سے شروع ہوتا ہے اور اس میں اترنے سے روزہ ٹوٹتا ہے،دوسرا سینہ کاجوف(Respiratory Cavity)جو سانس کی نالی سے شروع ہوتا ہے اور سینہ کے اندر پھیپھڑوں تک ممتد ہے ۔جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جوف سینہ کا جوف بطن سے کوئی اتصال نہیں ہے اور ان حضرات کے نزدیک الاصل فی الافطار جوف معدہ یاجوف دماغ میں وصول ہے جوفِ سینہ میں نہیں ۔ رہیںاس سے متعلق کچھ باریکیاں تو وہ قابلِ التفات نہیں۔ اس کے برعکس ہم کہتے ہیں کہ حدیث الفطر مما دخل کے عموم مادخل سے جو چیزیں خاص کی گئی ہیں مثلاً جو مسام سے داخل ہو یا جس کا دخول انسان کے اختیار سے باہر ہو ان کی بنا پر ہم حدیث کو یوں مقید مانتے ہیں۔