ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
کہ ایک پکا ہوا گولر مع اس ٹہنی کے جس میں وہ لٹک رہا تھا خودبخودٹوٹا اور لٹکتا ہوا نیچے اترتا ہوا آہستہ آہستہ میرے پاس آگیا اور میں نے ہاتھ میں لے لیاہے اس خواب کو میں نے حضرت رحمة اللہ علیہ سے ذکر کیا فرمایا کہ ثمرہ مقصودہاتھ آئے گا۔ ایک روز عشاء کے بعد دوسرے خدام کے ساتھ میں بھی حضرت رحمة اللہ علیہ کا بدن دبا رہا تھا میں پشت کی طرف تھا دباتے دباتے آنکھ جھپک گئی تو دیکھا کہ ایک شخص کہتا ہے کہ٤٠ دن گزرنے کے بعد مقصود حاصل ہوگا اس تاریخ کے ٹھیک چالیس دن گزرنے پر عصر کے بعد حضرت رحمة اللہ علیہ نے بھائی صاحب مرحوم سے فرمایا کہ اپنے اپنے عمامے لے آئو بھائی صاحب لے آئے حضرت نے ہر ایک سرپر اُس کا عمامہ باندھا۔ جس وقت حضرت رحمة اللہ علیہ میرے سرپر عمامہ باندھ رہے تھے مجھ پر زور دار گریہ طاری تھا او ر اپنی کم مائگی اور خجالت کا شدید احساس تھا اس کے بعد بھائی صاحب سے فرمایا کہ جانتے ہو یہ کیسی دستار ہے ! بھائی صاحب نے عرض کیا کہ دستارِ فضیلت ہے فرمایا کہ نہیں دستارِ خلافت ہے میری طرف سے تم دونوں کو اجازت ہے۔ (٢٢) ایک مرتبہ برقی کیفیت کے انوار پیش آئے حضرت رحمہ اللہ سے ذکر کیا تو وہ کیفیت بھی جاتی رہی ہاں یہ بہت پیش آیا کہ اپنے سامنے بدر یا تیز روشنی کی شمع یا دائیں جانب ایک ایک یا دو دو شمع بین النوم والیقظہ دیکھتا تھا جس کی تعبیر ظاہر ہے یہ حالت مدینہ منورہ میں بھی اور بعد میں احمد آباد جیل وغیرہ میں بھی کبھی کبھی رہتی تھی جس سے حضرت مرشد قدس اللہ سرہ العزیز اور جناب رسول اللہ ۖ کی روحانی امداد معلوم ہوتی ہے (ماخوذ از نقشِ حیات) گستاخی کا نتیجہ : ایک مرتبہ مولوی بازار میں جلسہ ہو رہا تھا اس میں حضرت شیخ رحمة اللہ علیہ بھی موجود تھے آپ کو دیکھ کر ایک اسٹوڈنٹ نے کچھ گالیاں دیں اور چل دیا راستے میں وہ دردِ شکم میں مبتلا ہو گیا اور خون کی قے شروع ہو گئی اس کے ایک رشتہ دار کو واقعہ معلوم ہو گیا تھا اس نے آکر حضرت سے معا فی طلب کی اور دُعاء کے لیے اصرار کیا آپ نے پانی دم کرکے عنایت فرمایا اور طالب علم شفایاب ہوگیا ۔(مولانا برنوی) بے ادبی کا انجام : مولوی عبدالرحیم صاحب آزاد راوی ہیں کہ حضرت شیخ ایک جلسہ گاہ میں تشریف فرماتھے نبی گنج بھڑ گائوں کے مولوی ممتاز الدین نے آپ کی پیشانی پر سجدہ کا نشان دیکھ کر ازراہِ تمسخر کہا کہ یہ جوتے کاداغ معلوم ہوتا ہے (نعوذباللہ من ذالک )۔ لوگوں نے دیکھا کہ ابھی ایک مہینہ بھی نہیں گزرا تھا کہ اس گستاخ نے قادیانیت اختیار کرلی اور خسرالدنیا والآخرة کا مصداق بن گیا