ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
حیثیت سے تھے ۔منشی محمد حسین صاحب حضرت مولانا مدنی رحمة اللہ علیہ سے قرآن شریف اور دینیات پڑھا کرتے تھے ایک اخلاقی قیدی کو پھانسی کی سزا کا حکم ہوگیا اس نے منشی محمد حسین صاحب سے ذکر کیا کہ تم اپنے باپو سے کہوکہ میرے لیے دعا کریں کہ رہا ہو جائوں منشی محمد حسین صاحب نے حضرت رحمة اللہ علیہ سے درخواست کی ۔دو ایک مرتبہ تو حضرت رحمة اللہ علیہ نے ڈانٹ دیا پھر ایک دن منشی محمد حسین صاحب نے بہت اصرار کیا تو فرمایا کہ اچھا اس سے کہو کہ فلا ں وظیفہ پڑھا کرے۔چنانچہ اس نے دو تین روز تک وظیفہ پڑھا مگر اس کے دل کو تسکین نہ ہوئی پھر اس نے کہلا یا کہ باپو سے کہو کہ دعاء کریں منشی محمد حسین صاحب حضرت رحمةاللہ علیہ سے بہت مصر ہوئے تو حضرت نے فرمایا کہ اچھا جا کر اس سے کہو کہ وہ رہا ہو گیا ۔منشی محمد حسین صاحب نے اس قید ی سے جاکر کہاکہ باپونے کہہ دیا کہ تو رہا ہوگیا ۔دوایک روز گزرنے کے بعداس قیدی نے پھر بے چینی کا اظہار کیا کہ اب تک کوئی حکم نہیں آیا اور میری پھانسی میں چند روز ہی رہ گئے ہیں ۔منشی محمد حسین نے پھر آکر عرض کیا تو فرمایا : میں نے کہہ تو دیا کہ وہ رہا ہو گیا۔ اس کے بعد دوایک یوم مقررہ تاریخ میں رہ گئے تھے کہ اس کی رہائی کا حکم آگیا۔ دُعاء کی برکت : (١) بچپن میں میری چشم وأبرو میں موذی جرثومے تھے میں نے قرآ ن حکیم حفظ کر لیا تو تکمیلِ حافظہ کی مسرت کے موقعہ پر حضرت تشریف لائے حضرت سے دعاء کی درخواست کی گئی حضرت نے دعاء فرمائی وہ دن اور آج کا دن یہ جرثومے خدا کے فضل اور حضرت کی دعاء کی برکت سے غائب وناپید ہوگئے۔(مولانا عبدالرحمن صاحب بچھراؤں ) (٢) سلہٹ میں ایک مرتبہ شہر کے کسی حصہ میں آگ لگ گئی حضرت اس وقت سلہٹ ہی میں موجود تھے لوگوں نے آپ سے دعاء کی درخواست کی آپ کا دعاء میں مصروف ہونا تھا کہ اچانک آگ بجھ گئی لوگ یہ دیکھ کر نہایت متأثر ہوئے (مولانالطف الرحمن صاحب برنوی) قبولیت دعاء : ایک بار حضرت جولائی میں لاہر پور تشریف لائے امساک باراں (قحط )کی وجہ سے سخت پریشانی تھی میںنے مغرب سے متصل حضرت سے د عاء کے لیے عرض کیا ۔دعاء فرمائی اور مولانا ابوالوفاصاحب کی طرف متوجہ ہوکر بڑی حسرت سے فرمایا : یظن الناس بی خیرا وانی لشرالناس ان لم یعف عنی یعنی لوگ میرے ساتھ حسنِ ظن رکھتے ہیں حالانکہ اگر میری مغفرت نہ ہو تو میں سب سے بُرا آدمی ہوں