ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
ہیں اس لیے ان کو متیقن الوقوع نہیں کہا جا سکتا ۔بناء بریں ان رویائے صالحہ وغیرہ پر کوئی یقین بھی نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اوّلاً یہی امر مشتبہ ہے کہ آیا یہ رویا ء منجملہ رویائے صالحہ ہیں بھی یا نہیںکہیں خیالات مستقرہ فی القلب کا عکس تونہیں ہیں یا کسی خلط کے غلبہ کا شگوفہ یا اضغاث احلام وغیرہ میں سے تو نہیں اور اگر رویائے صالحہ میںسے ہوتو بھی اس کا من کل الوجود محفوظ رہنا مشتبہ ہے پھر اگر محفوظ بھی مانا جائے تو تعبیر مشتبہ رہ جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ بجز انبیاء علیھم السلام کی رویا ء کے کسی کا خواب شریعت میں حجت نہیں ۔ کشف والہام کی حیثیت : نہ کسی کا کشف اور الہام قابلِ احتجاج ہے ہاں اُمّیدیں باندھنا اور جناب باری عزاسمہ کی رحمتوں پر نظر رکھنا ہمیشہ بندوں کا فریضہ ہے لا تقنطوا من رحمة اللّٰہ اور انا عند ظن عبدی بی جیسے ارشاد ات عالیہ بہت کچھ اُمّیدیں دلانے والے ہیں اگرچہ نہایت افسوس کے ساتھ مجبوراً یہ ظاہر کردینا ضروری معلو م ہوتا ہے کہ اپنی بداعمالی اور سوء احوالی اور آرام طلبی ونفس پروری وغیرہ ہر طرف سے مایوسی ہی دکھلا رہی ہے کیاعجب ہے کہ اکابر واسلاف کی جوتیوں کے طفیل میں مستقبل میںکسی وقت فضل وکرم خداوندی دستگیری فرمائے وما ذالک علی اللہ بعزیز ۔ (١٨) احمد آباد جیل میں خواب میں دیکھاکہ ایک شخص اوپر سے کہہ رہا ہے کہ جو رحمت خداوندی حضرت شیخ الہند قدس اللہ سرہ العزیز کی طرف دنیا میں متوجہ کی گئی تھی وہ اب تیری طرف پھیر دی گئی ۔ (١٩) ایک مرتبہ ایک خواب بہت مفصل دیکھا جس میں سے اس قدر یاد ہے کہ میں حضرت شیخ الہند قدس اللہ سرہ العزیز کی خدمت میں حاضر ہواہوں حضرت بہت زیاد ہ الطاف فرمارہے ہیں میںنے عرض کیا حضرت مجھ کو اپنے ضمن میں لے لیجئے۔غالباً حضرت رحمة اللہ علیہ نے قبول فرمالیا اور پھر اسی خواب میں حضرت مولانا گنگوہی رحمة اللہ علیہ کی خدمت میں بھی شرفِ حاضری حاصل ہونا دیکھا۔ (٢٠) ایک مرتبہ ہدایہ اخیرین میں ایک مسئلہ ایسا آگیا کہ بہت غور وفکر اورحواشی وشروح کے مطالعہ سے بھی حل نہ ہو سکا سخت عاجز ہو کر حجرۂ مطہرہ نبویہ پر حاضر ہوا اور بعد سلام ودرود عرض کیا تھوڑی ہی دیر میں سمجھ میں آ گیا۔ (٢١) (گنگوہ شریف میں ) عصر کے بعد خدمت ( حضرت گنگوہی رحمة اللہ علیہ ) میں قریب بیٹھ کر مشغولیت مراقبہ سے مجھ کو نہایت قوی اور بہت زیادہ فائدہ ہوتا تھا، چند دنوں کے بعد میں نے خواب میں دیکھا کہ کسی میدان میں وہ گولر جو صحن حجرہ میں تھا اور اس کے سایہ میں حضرت رحمة اللہ علیہ بیٹھا کرتے تھے کھڑا ہے اور اس میں گولر پکے ہوئے لگے ہیں کچھ لوگ ڈلے پھینک رہے ہیں تاکہ پکا ہوا گولر حاصل کریں ،میں نے بھی یہی کوشش کی مگر کوئی گولر ہاتھ نہ آیا یکایک دیکھا