ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
ڈاکٹر اسرار صاحب کو زور ِبیانی کے لیے یہ قصہ ہاتھ آگیا اب ان کی بلا سے خواہ حقیقت سے وہ کتنا ہی بعید ہو کیونکہ اگرالزام آئے گابھی تووہ سعید الرحمن صاحب علوی کے سرتھوپ دیں گے۔جبکہ ہمارے مطالبہ کے باوجود سعید الرحمن علوی صاحب مرحوم ہمیں اسکا حوالہ اور ماخذ نہ دکھا سکے ۔ اور حقیقت یہ ہے کہ جمعیت العلماء کے اس اجلاس کے ایجنڈے میں تو سرے سے امیر الہند کا مسئلہ ہی نہیں تھا ۔خود شیخ الہند بیمار تھے اجلاس میں حاضر نہ ہوئے تھے پھر انہوں نے مولانا آزاد کی بیعت پر آمادہ کرنے کے لیے علماء میں پھر پور کوشش کیسے کی جبکہ اپنے خطبہ صدارت اور اختتامی تقریر میں ایک لفظ بھی اس مسئلہ پر نہیںکہا ۔پھر انتخاب ہونا تھا تو اس کے لیے پہلے سے اُمّیدوار ہوتے ہیں یا نامزدگیاں ہوتی ہیں ۔ مولاناآزاد کی نامزدگی شیخ الہند نے کس وقت کی ؟ کسی اور کی نامزدگی بھی موجو د تھی تو کس کی تھی ؟ کیا ڈاکٹر اسرار صاحب کو اپنے دامن عصمت پران میںسے کوئی بھی دھبہ نظر نہیں آتا۔ ڈاکٹر اسرارصاحب نے مولانا مدنی کے جانشین نہ ہونے کے خلاف ایک دلیل یہ دی ہے کہ حضرت شیخ الہند نے جمعیت العلماء کے دوسرے سالانہ اجلاس کا خطبہ صدارت مولانا مدنی کے بجائے مولانا شبیر احمد عثمانی سے لکھوایا یہ بھی ڈاکٹر اسرار صاحب کی ایک بڑی تاریخی غلطی ہے کیونکہ کتاب ''بیس بڑے مسلمان'' اورایچ بی خان کی کتاب ''برصغیر کی سیاست میں علماء کا کردار '' ان دونوں کے مطابق خطبہ صدارت مفتی کفایت اللہ صاحب نے لکھا تھا ۔ علاوہ ازیں ڈاکٹراسرار صاحب نے مولانا مدنی کی جانشینی کے خلاف جو دو دلیلیں دیں وہ دونوں اس پر مبنی ہیں کہ شیخ الہند نے مولانا مدنی کو کسی بھی اعتبار سے اپنا جانشین مقرر نہیں کیا۔ خطبہ صدارت بھی ان سے نہیں لکھوایا اور تحریک آزادی کا امیر بھی مولانا آزاد کو بنانا چاہتے تھے۔غرض جانشینی کی مختلف جہتوں سے جو چند کرسیاں تھیں ان میں سے ایک پر مولانا شبیراحمد عثمانی کو بٹھایا ،دوسری پر مولانا انور شاہ کشمیری کو بٹھایا اورتیسری پر مولانا آزاد کو بٹھایا ۔مولانا مدنی کو تو کسی بھی کرسی پر خود نہیں بٹھایا لہٰذا وہ کسی طورسے بھی جانشین نہیں۔ ١ اسی طرح ڈاکٹر صاحب کے ہاتھ یہ بات بھی آئی ہوئی ہے کہ حضرت مولانا سید حامد میاں صاحب تنظیم اسلامی کے حلقہ مستشارین میں شامل رہے سو اس موقع پر اس کی حقیقت بھی قارئین کرام پر واضح کرنی ضروری ہے : میرے وا لدِ گرامی حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحبنے بھی'' حلقہ مستشارین'' کے لفظ سے پیدا ہونیوالے غلط تاثرکا اندازہ فرما تے ہوئے ڈاکٹر صاحب کو اپنا نام اس حلقہ میںشامل کرنے سے منع فرمانے کا فیصلہ فرمالیا تھا ایک موقع پر ڈاکٹر صاحب ان کے پاس آئے تو فرمارہے تھے کہ'' میں ان کواپنا نام حلقہ مستشارین میں شائع کرنے سے منع کر دوں گا '' جب ڈاکٹر صاحب چلے گئے تو میں نے پوچھا کہ آپ نے منع فرمادیا؟تو فرمایا کہ اس وقت ان کے بیٹے ساتھ تھے اس لیے ان کی موجودگی میں مروتاً فی الوقت میںنے اس بات کا اظہار نہیںکیاآئندہ ملاقات میں کردوںگا ............ان کی مروت کا پاس کرتے ہوئے بعد کو ہم بھی خامو ش رہے مگر اب ڈاکٹرصاحب نے فروری کے میثا ق میں اس بات کا پھر ذکر کر دیا تو اس حلقہ مستشار ین سے حضرت کی عملاً علیحدگی کا اظہار ضروری ہو گیا تاکہ آئندہ کسی غلط تاثر قائم کرنے کا سدباب ہوجائے۔(محمود میاں غفرلہ)