ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
معنوی خلیفہ ہی کی تھی ۔اور راقم الحروف خواہ بہت ہی حقیر وناچیز انسان ہے لیکن ع کعبے سے ان بتوںکو بھی نسبت ہے دورکی کے مصداق ابوالکلام آزاد اور ان کی حزب اللہ (١٩١٢تا ١٩٢٠ء ) اور اس کے بعد مولانا مودودی اور ان کی تنظیم جماعت اسلامی (١٩٣٩ تا ١٩٤٩)کے بعد اس خاکسار اور اس کی جماعت تنظیم اسلامی کو حضرت شیخ الہندسے پختہ نسبت حاصل ہے''۔ ڈاکٹر اسرار احمد صاحب کی تحریر کا حاصل سامنے لانے کے بعد اب ہم قارئین کے سامنے قند مکرر کے طورپر وہ حقائق لاناچاہتے ہیں جو ہم ڈاکٹر اسرار احمد صاحب اور انوارمدینہ کے قارئین کے سامنے پہلے بھی رکھ چکے ہیں۔ ڈاکٹراسرار صاحب نے ہماری کتاب ''ڈاکٹر اسراراحمد کے افکار ونظریات تنقید کی میزان میں ''جو آج سے تیرہ سال قبل شائع ہوئی تھی یقینا پڑھی ہے اس میں امام الہندسے متعلق پوری تحقیق ہم نے لکھی تھی لیکن ڈاکٹر اسرار صاحب نے ان تمام حقائق سے آنکھیں بند کرکے دوبارہ انہی باتوں کا اعادہ کیا ہے اور ان کا یہ طرز ِعمل اس بات پر کافی گواہ ہے کہ ان کو حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ سے کچھ بھی نسبت حاصل نہیں ڈاکٹر اسرار صاحب کو یہ بات پیشِ نظر رکھنی چاہیے تھی کہ محض لفاظی سے حقیقت نہیں بدل جایا کرتی ۔ ڈاکٹر اسرار صاحب کا ایک دعوٰی یہ ہے کہ حضرت شیخ الہند مولانا ابوالکلام آزاد کو امام الہند بنانا چاہتے تھے اور دوسرا دعوٰ ی یہ ہے کہ جمعیت العلمائے ہند کے دوسرے سالانہ اجلاس میں ان کی بیعت پر علماء کو آمادہ کرنے کی بھرپور کوشش کی ۔ یہ دونوں دعوے فرضی ہیں ۔پہلے دعوے کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ مولانا آزادنے شیخ الہند کو امام الہندکا منصب سنبھالنے پر آمادہ کیا تھا ۔ جمعیت العلمائے ہند کے تیسرے سالانہ اجلاس میں خود مولانا آزاد نے اپنے خطبہ صدارت میں حقیقت یوں بیان کی : ''١٩١٤ ء کے لیل ونہار قریب الاختتام تھے جب اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے یہ حقیقت اس عاجز پر منکشف کی اور مجھے یقین ہوگیا کہ جب تک یہ ( یعنی امارتِ شرعیہ کا )عقدہ حل نہ ہوگا ہماری کوئی سعی وجستجو بھی کامیاب نہ ہوگی ۔چنانچہ اسی وقت سے میں سرگرم سعی وتدبیر ہوگیا۔حضرت مولانا محمود حسن (یعنی شیخ الہند )رحمہ اللہ سے میری ملاقات بھی دراصل اسی سعی و طلب کانتیجہ تھی۔انہو ں نے پہلی ہی صحبت میں کامل اتفاق ظاہر فرمایااور یہ معاملہ بالکل صاف ہوگیا تھا کہ وہ اس منصب کو قبول کرلیںگے اور ہندوستان میں نظم جماعت کے قیام کا اعلان کردیا جائے گا ۔مگر