ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
عالمی خبریں دیکھو بش کو! مسلمانوں شرمائو مت تم بھی ''بنیاد پرست مسلمان'' بنو اسی میں تمہاری عزت وشناخت ہے لندن (بی بی سی اُردو ڈاٹ کام) کیا عراق کی جنگ یوم آخرت کی بشارت ہے؟ اگرچہ امریکی میڈیا کی پیش کی گئی تصویر کے مطابق امریکی عوام کو عراق پر حملے کے لیے بیتاب سمجھا جاتا ہے لیکن مشاہدے او ر عام بات چیت سے اندازہ ہوتاہے کہ امریکی عوام کی اکثریت عراق پر حملے کو مسئلے کا حل تصو ر نہیں کرتی ۔ خود ریپبلکن پارٹی کے بہت سے ووٹر یہ کہتے ہوئے سنے گئے ہیں کہ خداجانے صدربش کس لیے عراق کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں! دانشوروں کے ایک حلقے کا خیال ہے کہ تیل کی سیاست او ر اسرائیلی سلامتی کی ضمانت فراہم کرناثانوی ترجیحات ہیں جبکہ صدر بش اور اُن کی انتظامیہ کی بہت سی سرکردہ ہستیوں کے لیے عراق کی فتح مذہبی عقیدے کاحصہ بن چکی ہے ۔صدر بش اور ان کے ساتھی'' بپٹسٹ ایونجیلیکل '' فرقے سے تعلق رکھتے ہیں جن کا عقیدہ ہے کہ آخرت قریب ہے اور حضرت مسیح علیہ السلام کا ظہور ہونے والا ہے جس کی تیاری کے لیے فلسطینی علاقوں سے غیر یہودیوں کاصفایا ضروری ہے ۔کئی ایکٹ کے اس ڈرامے میں یہودی کا عیسائیت قبول کر لینا یا ان کی صفائی بھی لازم ہے لیکن پہلے ایکٹوں میں غیر یہودیوں کو نکالنا ضروری ہے ۔جنگ مخالف پادریوں کا کہنا ہے کہ حیات ثانیہ (نشاة ثانیہ ) لینے والے'' ایونجیلیکل''چرچ کے پیروکار امریکہ میں جنگ بازوں کے اضافے کا بڑا سبب بن رہے ہیں ۔ حیاتِ ثانیہ کا مطلب ہے کہ پیدائشی عیسائی ایک مرتبہ پھر سے مذہب سے وابستگی کی تجدید کرکے اور تمام عمر مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا عہد کرتے ہیں ۔ اس میں کئی طرح کے رجحانات ہیں لیکن صدر بش کی طرح ''ایونجیلیکل '' چرچ سے وابستہ حیات ثانیہ والے آخرت کے قریب آنے کے عقیدے کی بنا پر جنگ کومذہبی فریضہ قرار دیتے ہیں ۔ پچھلے سال گیلپ پول کے سروے کے مطابق چھیالیس فی صد یا ایک سو ستائیس ملین امریکی آخرت کے قریب صفحہ نمبر 54 کی عبارت آنے پر یقین رکھتے ہیںاور خود کو حیات ثانیہ پانے والے ایونجیلیکل عیسائی تصور کرتے ہیں۔١٩٩٩ء میں نیوزویک کے جائزے کے مطابق