ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
عبارتباب : ٤ قسط : ٢٣ صفحہ نمبر 33 کی عبارت باب : ٤ قسط : ٢٣ فہمِ حدیث٭قیامت او ر آخرت کی تفصیلات (حضرت مولانا مفتی ڈاکٹر عبدالواحد صاحب ) ابن صیاد کی حقیقت : ابن صیاد یہودی ماں باپ کا لڑکا تھا جس پر جنات کاغلبہ تھا ۔یہ بعد میں مسلمان ہو گیا تھا لیکن اس کی کچھ باتیں دجال سے ملتی جلتی تھیں اس لیے نبی ۖ کے دور میں یہ خیال پیدا ہوا کہ کہیں یہی وہ دجال ہو جو اب پیدا ہوا ہے اور دجال کے طورپر اس کا قرب قیامت میں ظہور ہو ۔ لیکن راجح بات یہی ہے کہ وہ دجال سے علیحدہ شخصیت تھی کیونکہ ایک حدیث میں ہے : عن جابر قال سمعت النبیۖ یقول قبل ان یموت بشھر.... اقسم باللّٰہ ما علی الارض من نفس منفوسة یأ تی علیھا مائة سنة وھی حیة یومئذ (مسلم) حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ۖ کی وفات سے ایک مہینہ پیشتر میں نے آپ کویہ فرماتے ہوئے سنا.... اللہ کی قسم آج روئے زمین پر کوئی جاندار ایسا نہیں ہے کہ اس پر اگلے سو سال گزریںاور وہ زندہ ہو (یعنی اس وقت روئے زمین پرجو کوئی بھی جاندار ہے وہ اگلے سو سال سے زائد زندہ نہ رہے گا اس سے پہلے ہی اس کی موت آجا ئے گی ۔ اس حدیث کی رو سے ابن صیاد کی بھی وفات ہو چکی ہے)۔ عن ابی بکرة قال قال رسول اللّٰہ ۖ یمکث أبَوَا الدّجال ثلا ثین عامالا یولدلھما ولد ثم یولد لھماغلام أعورأضرس واقلہ منفعة تنام عیناہ ولا ینام قلبہ ثم نعت لنارسول اللّٰہ ۖ ابویہ فقال طوال ضرب اللحم کان انفہ منقاروأمہ امراة فرضاخیة طویلة الیدین فقال ابوبکرة فسمعنا بمولود فی الیھود بالمدینة فذ ھبت أنا والزبیربن العوام حتی دخلنا علی ابویة فاذا نعت رسول اللّٰہ ۖ