ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
دوسرے ایڈیشن صفحہ ٢٩٠حاشیہ ایک سے بین القوسین عبارت تقریباً حذف کردی گئی ہے ۔مفسر جدید کی پہلے ایڈیشن میں اُچھل کود بھی قابل دید ہے او ر دوسرے ا یڈیشن میں سجدہ سہو بھی قابلِ حیرت ،آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟ (٧) دین میں ناحق غلو جائز نہیں : آیت : قل یآ اھل الکتاب لا تغلوا فی دینکم غیرالحق (المائد:٧٧) ترجمہ : کہہ دیجیے : اے اہلِ کتاب ! اپنے دین میں ناحق غلو اور زیادتی نہ کرو۔ تفسیر : اس پر حاشیہ ٦ میں مفسر جدید لکھتے ہیں ''غلو ہر دو ر میںشرک اور گمراہی کا سب سے بڑاذریعہ رہا ہے،انسان کو جس سے عقیدت اورمحبت ہوتی ہے وہ اس کی شان میں خوب مبالغہ کرتاہے وہ امام اور دینی قائد ہے تو اس کو پیغمبر کی طرح معصوم سمجھنا اور پیغمبر کو خدائی صفات سے موصوف ماننا عام بات ہے ،بدقسمتی سے مسلمان بھی اس غلو سے محفوظ نہیں رہ سکے انہوںنے بعض ائمہ کی شان میں بھی غلو کیا او ر ان کی رائے اور قول حتی کہ ان کی طرف سے منسوب فتوٰی اورفقہ کو بھی حدیث رسول کے مقابلے میں ترجیح دی (اور انہی میںسے ایک گروہ نبی کریم ۖ کی شان میں غلو کرکے انہیں نورمن نور اللہ ،عالم ماکان وما یکون ،حاضر وناظر ،نافع وضارسمجھتاہے بلکہ قبروں میںمدفون بہت سے اہلِ قبور کے اندر بھی وہ کائنات کے اندرتصرف کرنے کا اختیار تسلیم کرتاہے او راسی لیے ان سے استغاثہ کرتاہے ایسے ہی شیعہ حضرت علی کی الوہیت کے قائل ہیں )۔''مفسر جدید نے اس تفسیر میںبریلو ی اور شیعہ کو غالی ثابت کیاہے مگر دوسرے ایڈیشن میںبین القوسین عبارت حذف کردی ہے (دیکھو صفحہ ٢٣٠ حاشیہ ٢ بمقابلہ صفحہ ٥٥١ حاشیہ٦)۔ظاہر ہے بریلوی اور شیعہ نے تو اپنا غلو نہیں چھوڑا مگر مفسر جدید کے نزدیک شاید اب یہ عقیدے غلو نہیںرہے یا کسی اور وجہ سے جناب نے ان پر خصوصی کرم فرمایا ہے، اب تو بریلوی اورشیعہ بھی یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کون کہتا ہے کہ ہم تم میں جدائی ہوگی یہ ہوائی کسی دشمن نے اُڑائی ہوگی (٨) ولادت مسیح علیہ السلام : آیت : فحملتہ فانتبذت بہ مکانا قصیا (مریم :٢٢) صفحہ نمبر 18 کی عبارت ترجمہ : پس وہ حمل سے ہو گئیں اورایک دُورکی جگہ چلی گئیں تفسیر : ''یہاں بھی عبار ت میں حذف ہے یعنی(حضرت جبرئیل کی گفتگو سے حضرت مریم کچھ مطمئن ہوگئیں جس کے بعد جبرئیل نے ان کے گریبان یادامن میں پھونک ماری اللہ نے اس پھونک کو ان کے رحم تک پہنچادیا