ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
فوت ہو جاتا ہے اور نماز فاسد ہو جاتی ہے۔ مکہ مکرمہ سے دُور شہروں میں سمت ِقبلہ اور جہتِ استقبال معلوم کرنے کا شرعی طریقہ : نماز اور نماز میں استقبال قبلہ ان دونوں کاحکم جس طرح شہر والوں اور تعلیم یا فتہ طبقہ پر ہے اسی طرح دیہاتیوں او ر پہاڑ کے دروں او ر جزائر کے رہنے والے ناخواندہ و ناواقف لوگوں پر بھی عائد ہے اور جو حکم اس درجہ عام ہو وہ تدقیقات اور قواعد ریاضیہ یا آلات رصدیہ پر موقوف نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا بلادِ بعیدہ میں سمت قبلہ معلوم کرنے کا صحیح طریقہ جوسلف سے چلا آتا ہے یہ ہے کہ جن بلاد میں مساجد قدیمہ موجود ہوں ان کا اتباع کیا جائے کیونکہ اکثر بلاد میں تو خود حضرات ِصحابہ وتابعین نے مساجد کی بنیادیں ڈالی ہیں اور سمت قبلہ متعین فرمائی ہے اور انہی کو دیکھ کر دوسری بستیوں میں مسلمانوں نے اپنی اپنی مسجدیں بنائی ہیں ۔اسی لیے یہ سب مساجد سمت قبلہ معلوم کرنے کے لیے کافی ہیں ۔ اور جن جنگلات یا نو آبادیات وغیرہ میں مساجد قدیمہ موجود نہ ہوں وہاں شرعی طریقہ جو صحابہ اور تابعین کے عمل سے ثابت ہے یہ ہے کہ سورج چاند اور قطب ستارہ وغیرہ کے مشہور ومعروف ذرائع سے اندازہ قائم کرکے سمت قبلہ متعین کر لیا جائے۔اگر اس میں معمولی میلا ن وانحراف بھی رہے تو اس کو نظر انداز کر دیا جائے او ر ایسی جگہوں میں آلاتِ رصدیہ اور حسابات ِریاضیہ سے کام لینا بھی جائز ہے بلکہ جس شخص کویہ فن آتاہو ا س کے لیے ایسی جگہوں میںجہاں مساجد قدیمہ موجود نہ ہوں ضروری ہے کہ بجائے دوسری علامات و نشانات کے ان آلات وحسابات سے کام لے کیونکہ ان سے ظن غالب حاصل ہوتا ہے او ر محض تخمینہ کے مقابلہ میں زیادہ مفید ظن ِغالب ہوتاہے۔ تنبیہہ : جہاں مساجد قدیمہ نہ ہوں اور وہاں آلات و حسابات سے کام لیا جائے تو صرف سمت کعبہ معلوم کیا جائے گا عین کعبہ کی سیدھ معلوم کرکے مسجد کی محراب اس سیدھ میں بنانے کے تکلف سے احتراز کرنا ہوگا۔ مسئلہ : اصل اعتبار خانہ کعبہ کی فضا کا ہے ،عمارت کا نہیں اس لیے اگر خانہ کعبہ کی عمارت کسی وجہ سے موجود نہ رہے تب بھی اس جگہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے سے نماز درست ہو جائے گی ۔ مسئلہ : اگر کوئی ایسی جگہ ہے کہ قبلہ معلوم نہیںہوتا کہ کس طرف ہے اور نہ وہاں کوئی ایسا آدمی ہے جس سے پوچھ سکے تو اپنے دل سے سوچے جس طرف دل گواہی دے اس طرف پڑھ لے ۔اگر بے سوچے پڑھ لے گا تو نماز نہ ہوگی لیکن بے سوچے پڑھنے کی صورت میں اگر بعد میں معلوم ہو جائے کہ ٹھیک قبلہ کی طرف پڑھی ہے تو بھی نمازہو جائے گی اور اگر وہاں آدمی موجود ہے لیکن اس سے پو چھا نہیں خود ہی سوچ کر ایک طرف کوپڑھ لی یا عورت نے پردہ اور شرم کی وجہ سے