ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
دوبارہ چھپی۔ بلاشبہہ یہ فری میسنری کے مخالف وحشی افراد کے ہاتھوں سے محفوظ رہے گی۔ ١٤ اس میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ حضرت عیسٰی کا ماسونی برادری سے تعلق تھا۔ انہیں صلیب سے غشی کی حالت سے اُتار لیا گیا تھا اور ایسین بھائی اس کے جسم کو محفوظ جگہ پر لے گئے۔نکود یمیس طبیب نے ایک خاص مرہم لگایا جس سے آپ کے زخم چند دنوں میں ٹھیک ہو گئے۔ بعد میں آپ دارالحکومت سے بھیس بدل کر کوہ ِزیتون پر واقع ایک سفید لاج میں تشریف لے گئے ۔خط میں مذکورہے کہ چھ ماہ بعد تنہائی میں آپ نے فلسطین میں وفات پائی ۔اس یہودی میسن نظریہ میں مزید رنگ آمیزی مرزاصاحب کی ''مرہمِ عیسٰی ''نے کی جونکو دیمیس کی مرہم کی بجائے استعمال کی گئی۔ کہا جاتاہے کہ مسیح کے زخموں کے علاج کے لیے اس کو ان کے جسم پر لگایا گیا ۔اس مرہم نے مصلوبیت کے دوران لگنے والے تمام زخم جلدی ٹھیک کردئیے ۔ مرہمِ عیسٰی کو طب یونانی میں مختلف نام دئیے گئے ہیں جو اس کے زخموں کو جلد ہی ٹھیک کرنے والی خصوصیات کی وجہ سے ہیں اور کسی حکیم نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ یہ مرہم صرف حضرت عیسٰی کے لیے تیار کی گئی۔ ١٥ ١٤ ایضاً ۔صفحہ نمبر ١٤ ١٥ مولاناآسی امرتسری ''الکاویہ والغاویہ ''امرتسر۔صفحہ نمبر ٨٣