ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
رہتا ہے۔آفتاب کے اچھی طرح نکل آنے سے یہ مقصود ہے کہ آفتاب کی زردی جاتی رہے اور روشنی ایسی تیز ہو جائے کہ نظر نہ ٹھہرے ۔آفتاب بقدر ایک نیزے کے بلند ہو جائے۔ عیدین کی نماز کا جلد پڑھنا مستحب ہے مگر عید الفطر کی نماز اول وقت سے کچھ دیر میں پڑھنی چاہیے۔ وہ اوقات جن میں نماز پڑھنا منع ہے : مسئلہ : سورج نکلتے وقت اور ٹھیک دوپہر کو اور سورج ڈوبتے وقت کوئی نماز صحیح نہیں ہے۔البتہ اگر عصر کی نماز ابھی نہ پڑھی ہو تووہ سورج ڈوبتے وقت بھی پڑھ لے اور ان تینوں وقت میں سجدہ تلاوت بھی مکروہ اور منع ہے۔ مسئلہ : ٹھیک دوپہر سے ضحوة کبری سے زوال تک کا وقت مراد ہے یعنی زوال سے متصل قبل پون گھنٹہ ،یہی قول زیادہ معتبر معلوم ہوتاہے۔ مسئلہ : فجر کی نماز پڑھ لینے کے بعد جب تک سورج نکل کے اُونچانہ ہو جائے نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے ۔البتہ سورج نکلنے سے پہلے قضا نماز پڑھنا درست ہے اور سجدہ تلاورت بھی درست ہے اور جب سورج نکل آیا تو جب تک ذرا روشنی نہ آجائے جس میں تقریباًبیس منٹ لگتے ہیں قضا نماز پڑھنا بھی درست نہیں ۔ایسے ہی عصر کی نماز پڑھ لینے کے بعد نفل نماز پڑھنا جائز نہیں ۔البتہ قضا نماز اور سجدہ تلاوت درست ہے لیکن جب دھوپ پھیکی پڑجائے تو یہ بھی درست نہیں ۔ مسئلہ : فجر کے وقت سورج نکل آنے کے ڈرسے جلد ی کے مارے فقط فرض پڑھ لیے تو اب جب تک سورج اُونچا اور روشن نہ ہو جائے تب تک سنت نہ پڑھے۔ مسئلہ : جب صبح ہو جائے اور فجر کا وقت آجائے تو دو رکعت سنت اور دو رکعت فرض کے سوا اور کوئی نفل نماز پڑھنا درست نہیں یعنی مکروہ ہے البتہ قضا نمازیں اور سجدہ کی آیت پر سجدہ کرنا درست ہے۔ مسئلہ : اگر فجر کی نماز پڑھنے میں سورج نکل آیاتو نماز نہیں ہوتی ، سورج میں روشنی آجانے کے بعد قضا پڑھے اور اگر عصر کی نماز پڑھنے میں سورج ڈوب گیا تو نماز ہو گئی قضا نہ پڑھے۔ مسئلہ : عشاء کی نمازپڑھنے سے پہلے سونا مکروہ ہے نماز پڑھ کے سوناچاہیے لیکن کوئی مرض سے یا سفر سے بہت تھکا ماندہ ہو اور کسی سے کہہ دے کہ مجھ کو نماز کے وقت جگا دینا اور دوسرا وعدہ کرلے تو سو رہنا درست ہے۔ مسئلہ : جب امام خطبہ کے لیے اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑا ہو اور خطبہ جمعہ کا ہو یا عیدین کا یا حج وغیرہ کا تو ان وقتوں میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ مسئلہ : جب فرض نماز کی تکبیریں کہی جاتی ہوں اس وقت بھی نماز مکروہ ہے ہاں اگر فجر کی سنت نہ پڑھی ہو اور