ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
٨ اس کتاب کا جب فرانسیسی (این نوٹووچ ''Unknown life of Jesus ''پیرس ۔١٨٩٤ء ) او ر انگریزی (الیگرینا لورانگر ۔ ''عیسیٰ کی گمنام زندگی ''رینڈ مکینلی کمپنی ۔لندن ۔١٨٩٤ ئ) وغیرہ میں ترجمہ ہوا تو یورپ اور ہندوستان میںکچھ دیر کے لیے تہلکہ مچ گیا۔ ایک مشہور جرمن عالم پر وفیسر میکس ملرنے جو ہندوستان میں قیام پذیر تھا اپنے مضمون میں جو اس نے اکتوبر ١٨٩٤ ء میں ''انیسویں صدی لندن '' میںلکھا یہ واضح کیا کہ یہ کہانی بالکل جھوٹ ہے اور یہ خیال ظاہر کیا کہ نوٹووچ کے اصرار پر بدھ لامہ نے جس کے پاس بتانے کے لیے اور کچھ نہیں تھا ،یہ کہانی گھڑکر اسے سنادی ہو ۔ گورنمنٹ کالج آگرہ کے ایک پروفیسر جے آر کیبا لڈ ڈگلس نے ١٨٩٥ء میں لداخ کا سفر کیا تاکہ اسے کوئی ایسی بدھ عبادت گاہ ملے ،مگر اسے کچھ بھی نہ ملا ''انیسویں صدی '' کے اپریل ١٨٩٦ء کے شمارے میں یہ تمام داستان بیان کی گئی او ر نو ٹو وچ کو ناقابلِ اعتماد مہم جو خیال کیا گیا ٩ حضرت عیسٰی کو بدنام کرنے کے لیے کئی خفیہ یہودی تنظیموں نے ایسے سفرناموں کی بنیاد پر واقعات گھڑے۔ ان کے لیے نیم تاریخی دستاویزات کو بنیاد بنایا گیا ۔یہ ایک عیارانہ کوشش تھی جو کہ ثابت کرتی تھی کہ حضرت عیسٰی ایک جھوٹے مسیح (نعو ذبااللہ) تھے ۔جنہوںنے مشرق کی طرف اپنے مبینہ سفروں میں جڑی بوٹیوں کا علم حاصل کیا اور جادو کے کرشمے سیکھے اور انہیں فلسطین میں اپنے مسیحائی کے جھوٹے دعوئوں کے لیے استعمال کیا مگر آخر کار صلیب پر چڑھا کر مار دیے گئے ۔ فری میسن فرقہ : امریکا میں فری میسنوں کی ایک تنظیم ''روز یکروشن ''نے بھی حیات مسیح کے بارے میں غلط داستانیں شائع کیں۔ فری میسنوں کے اعلیٰ حلقوں اور روزیکر وشن مکاتب میں بہت مماثلت پائی جاتی ہے ۔روزیکروشن نے حیات عیسٰی کے متعلق جو مواد اکٹھا کیا ہے وہ فری میسنوں کے مقتدر حلقوں کے پاس محفوظ بتایا جاتاہے ۔''اسینی برادرہڈ '' وہ تنظیم ہے جس کا دعوٰی ہے کہ اس کے پاس قدیم ترین روایات ،تعلیمات ،قوانین اور مسودات کا خزانہ موجود ہے۔ ان کا زمانہ دوسری صدی قبل مسیح سے دوسری صدی عیسوی تک کا ہے۔ شمالی اور جنوبی امریکہ میں روز یکروشن کے سلسلے کے قائد ڈاکٹر لیوس سپنسر نے اپنی کتاب ''حضرت عیسٰی کی صوفیانہ زندگی '' میں آپ کی بارہ سال کی عمر سے لے کر آپ کی گلیلی میں مبلغ کے طور پر پیغام دینے کے واقعات اور حالات بیان کیے ہیں ١٠ وہ کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ صلیب پر مرے نہیں تھے بلکہ بے ہوش ہو گئے۔ان کو ایک قبر میںرکھا گیا جہاں ہوش میں آئے ۔صحت یاب ہو کر وہ گلیلی میں ایک محفوظ مقام پر خفیہ طورپر چلے گئے وہ جسمانی طورپر آسمانوں پر نہیں گئے۔ بلکہ یہ ایک صوفیانہ اور نفسیاتی تجربہ تھا ۔ وہ ایک اوتاربن گئے جو عام زندگی سے ٩ والٹر۔اے ۔ایچ ۔صفحہ نمبر ٩٢ ١٠ ڈاکٹر لیوس سپنسر''The myrtical of jesus''امریکی روزیکر و شین سپیر یئر۔ سپریم گرانڈ لاج ۔ امریکا)