ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
بزرگانِ دین سب ہی متبع ِسنت ہوتے ہیں اور کیوں نہ ہوں جبکہ انھیں رسول اللہ ۖ سے سچی محبت ہوتی ہے اور آپ کا اتباع ہی سچی اور جھوٹی محبت کی کسوٹی ہے چنانچہ امام بخاری رحمة اللہ علیہ نے بخاری شریف میں اسی مفہوم کا ایک باب باندھا ہے باب علامة حب اللّٰہ اور دلیل میں قرآن حکیم کی آیت ان کنتم تحبون اللّٰہ فا تبعونی ''یعنی اگر تم کو اللہ تعالیٰ سے محبت ہے تو میری پیروی کرو ''لائے ہیں اس ترجمة الباب کا دوسرا نسخہ باب علامة الحب فی اللّٰہ ہے جس کا ترجمہ ہے کہ کسی سے محض اللہ کے لیے محبت کرنا اس محبت کے سچی ہونے کی علامت یہ ہے کہ رسول اللہ ۖ کی پیروی کی جائے۔ آپ نے اپنے لیے چمڑے کے تکیے تیار کرا رکھے تھے ۔دونوں وقت کھانا ،ناشتہ ظہر بعد کی چائے میں سب مہمانوں کے ساتھ ہوتے تھے ایک برتن میںسنت کے مطابق کھاتے تھے گول دستر خوان تیار کرا رکھے تھے تاکہ زیادہ سے زیادہ آدمی ایک ایک برتن میں کھائیں ۔ آپ کا لباس سنت کے مطابق تھا حدیث شریف میں آتاہے کہ رسول اللہ ۖ کھردرا لباس پہنا کرتے تھے کان یلبس الخشن آپ کی اچکن بھی گاڑھے کی ہوتی تھی (اگرچہ وہ گاڑھا اچکن کی وضع کا ہوتا تھا)۔ کپڑوں کی وضع وہ ہوتی تھی جو علماء نے لباس نبوی کے بارے میں طے کی ہے ۔وفات تک اسی کے پابند رہے ۔سیدنا فاروق اعظم (عمدہ )لباس کی مخالفت فرماتے تھے ۔حضرت شاہ ولی اللہ صاحب رحمة اللہ علیہ نے ازالة الخفاء میں جو واقعات دئیے ہیں ان میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی نظر میں باریک کپڑے پہننا ایک قابلِ مسئولیت امر تھا۔ گویا عمدہ لباس ان کی نظر میں آرام طلبی اور…… کی طرف ایک قدم تھا۔ حضرت مجدد الف ثانی رحمة اللہ علیہ نے جو یہ ارشاد فرمایا ہے کہ طریقۂ نقشبندیہ کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے حضرات عزیمت پر عمل کرتے ہیں اس کا مطلب یہی ہے کہ دو کاموں میں جو افضل اور اولیٰ ہو اس پر عمل پیرا ہوتے ہیں ۔یہی خصوصیت اکابر دیوبند میں سے ان حضرات میں نمایاں رہی ہے ۔ورنہ عمدہ قسم کا کپڑا استعمال کرنا بھی شرعاً جائز اور بالکل درست ہے ۔اور اکابرینِ حلقۂ دیوبند ہی میں ایک کثیر تعداد اس پر عمل کرتی رہی ہے امام مالک رحمة اللہ علیہ نے خود عمدہ قسم کا کپڑا استعمال فرمایاہے۔ حدیث شریف میں آیاہے اذا اشار اشار بکفہ یعنی جب آ پ ۖ کسی طر ف اشارہ فرماتے تھے تو ایک انگلی سے نہیں بلکہ پورے ہاتھ سے اشارہ فرماتے تھے سب انگلیوں سمیت سید ھے ہاتھ سے ۔ دورانِ درس : دیوبند میں درسِ حدیث کے وقت ہم نے دیکھا کہ آ پ نے جب بھی کسی کی طرف اشارہ کیا تو اسی طرح کیا اور