ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
مولانا حالی عرضِ حال بحضورِ محبوبِ باری صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ٭ اے خاصۂ خاصانِ رُسل وقتِ دُعا ہے اُمّت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے جو دین بڑی شان سے نکلا تھا وطن سے پردیس میں وہ آج غریبُ الغُربا ہے وہ دِین ہوئی بزمِ جہاں جس سے چراغاں اب اُس کی مجالس میں نہ بتّی نہ دِیا ہے وہ دین کہ تھا شرک سے عالم کا نگہبان اب اُس کا نگہبان اگر ہے تو خُدا ہے فریاد ہے اے کشتی ٔ اُمّت کے نگہبان بیڑا یہ تباہی کے قریب آن لگا ہے ہم نیک ہیں یا بَد ہیں پھر آخر ہیں تمہارے نِسبت بہت اچھی ہے اگر حال بُرا ہے دولت ہے نہ عزّت نہ فضیلت نہ ہُنر ہے اِک دین ہے باقی سو و ہ بے برگ و نوا ہے ڈر ہے کہیں یہ نام بھی مِٹ جائے نہ آخر مُدت سے اِسے دَورِ زماں میٹ رہا ہے بگڑی ہے کچھ ایسی کہ بنائے نہیں بنتی ہے اِس سے یہ ظاہر کہ یہی حُکمِ خدا ہے کل دیکھئے پیش آئے غُلاموں کو ترے کیا اب تک تو ترے نام پہ اِک ایک فدا ہے گر دین کو جوکھوں نہیں ذلّت سے ہماری اُمّت تیری ہر حال میں راضی برضاہے ٭