ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
تقریروں اور تحریروں سے عربوں کے جذبۂ قومیت کو اُبھار رہے ہوں گے ۔ان میں کرنل لارینس زیادہ مشہور ہے جس نے اسلام قبول کرکے اصلاح کا بیڑہ اُٹھایا تھا ،فصیح عربی میں اس کی شعلہ بار تقریر یں عربوں کو مسخر کرلیتی تھیں ۔ بہر حال یہ کوششیں کامیاب ہوئیں ، عربوں میں ترکوں کے خلاف جذبات پیدا ہوگئے ۔''شریفِ مکہ ''کی بغاوت اسی کا کڑوا پھل تھا لیکن جب شریف مکہ نے بغاوت کی تو سب عرب اس کے ساتھ ہوگئے ۔ اہلِ مدینہ ترکوں کے خلاف بغاوت میں کیوں شریک نہ ہوئے : البتہ مدینہ منورہ کے لوگ ترکوں کے وفادار رہے اس کی بڑی وجہ وہ سیاسی بصیرت تھی جو حضرت مدنی رحمہ اللہ سے تلامذہ میں پھیلی ہوئی تھی وہ اسے شاطرانِ یورپ کی جنگ زرگری سمجھتے تھے ۔ چنانچہ اہل مدینہ آخر تک ترکوں کے وفادار رہے ۔ان کی وفاداری ناقابلِ برداشت تھی ۔ان پر غلہ بند کر دیا گیا حتی کہ حرم ِرسول ۖ میں ہزاروں مجاور فاقہ کشی کرتے ہوئے واصل بحق ہوئے ۔ (ماخوذ از اسیرانِ مالٹا ص٩٠) حضرت مدنی قدس سرہ کی حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ سے بے مثال عقیدت : ١٣٣٠ ھ میںجب آپ ہندوستان آئے اور چند ماہ قیام کرکے مدینہ منورہ حاضرہوگئے تو یہی وہ زمانہ تھا جب انقلاب کی خفیہ تحریکیں ہندوستان میں جاری تھیں اورجنگ یورپ کامیدان تیار ہورہا تھا ۔آپ نے مکتوبات میں تحریرفرمایاہے :'' پہلے میں تشدد و الی انقلابی پارٹی میں شریک تھا حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ ہمارے امام تھے ۔اسی سلسلہ میں مالٹا کی اسیری کا واقعہ پیش آیا۔'' (مکتوب نمبر ١٣٣ ص٣٧٩ جلد١ ول ومکتوب نمبر ٣٦ جلد دوم ص١٥٢ ) حضرت شیخ الہند قدس سرہ ٢٩ شوال ١٣٣٣ھ ١٠ستمبر ١٩١٥ ء کو حجاز مقدس روانہ ہوئے تحریک کے کاموں کے لیے حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رائپوری رحمة اللہ علیہ کو اپنا قائم مقام بنایا اور جزوی اُمور حضرت مولانا احمد اللہ صاحب پانی پتی کے حوالہ فرمائے۔ حکومت یوپی نے وارنٹ جاری کر دیاتھا مگر کثیر ہجو م کے باعث جو ہر جگہ رہا سبی تک بھی گرفتاری نہیں ہوئی حتی کہ بمبئی میں انتہائی ہجوم رہا ،حکومت یوپی کا تار بمبئی پہنچا تو حضرت کا جہازجدہ کے لیے روانہ ہو چکا تھا پھر گورنریو پی نے مرکزی حکومت کے توسط سے عدن اتارنے کے لیے تار دیا۔ یہاں تار دینے والے ڈاکٹر انصاری کے آدمی تھے ۔انھوں نے تار دینے میں اتنی تاخیر کردی کہ جہاز عدن سے روانہ ہوگیا پھر جہاز کے کپتان کو تار دیا گیا مگر حکومت حجاز اس وقت حجاج کو جزیرہ ٔ سعید میں اتار لیتی تھی ۔وہاں تار اس وقت پہنچا کہ حضرت سرزمین حجاز پر اتر چکے تھے ۔بمبئی میں حضرت کے رفقاء سے کہہ دیا گیا تھا کہ آ ٹھ دس آدمی سی آئی ڈی کے ہیں (انہیں ترکی حکومت نے زیرِ حراست حج کراکر واپس بھیج دیا ) ۔٢٧ ذی قعدہ کو آپ جدہ سے روانہ ہوکر