ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
۔کہتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ ۖ کی خدمت میںحاضرہوا آپ کے ساتھ ہی مغرب کی نماز پڑھی ،رسول اللہ ۖ نماز کے بعد نوافل میں مشغول ہوگئے درمیان میں گفتگو کا موقع نہیں مل سکا حتّٰی کہ آپ نے عشاء کی نماز پڑھی عشاء کے بعد رسول اللہ ۖ جب فارغ ہوکر واپس جانے لگے تو میں پیچھے پیچھے چلا آپ نے میری آواز سُنی مثلاً پائوں کی چاپ یا کچھ اور تو دریافت فرمایا کون ہے حذیفہ ہیں ؟ خود ہی پہچان بھی لیا،میںنے جواب دیا ۔رسول اللہ ۖ نے فرمایا مَاحَاجَتُکَ غَفَرَاللّٰہُ لَکَ وَلِاُمِّکَ تمہیں کیا ضرورت پیش آئی ہے اللہ تعالیٰ تمہیں اور تمہاری والدہ کو اپنی مغفرت سے نوازے ۔جس لیے یہ گئے تھے وہ بات جناب رسول اللہ ۖ نے ازخود ارشاد رفرما دی پھر یہ ارشاد فرمایا کہ یہ ایک فرشتہ ہے جو اب سے پہلے کبھی زمین پر نہیں آیا تھا اس نے اللہ تعالیٰ سے یہ اجازت چاہی کہ یہاں آئے مجھے سلام کرے اور یہ ایک بشارت بھی لایا ہے وہ یہ ہے کہ اِنَّ فَاطِمَةَ سَیِّدَةُ نِسَآئِ اَہْلِ الْجَنَّةِ وَاَنَّ الْحَسَنَ وَالحُسَےْنَ سَیِّدَا شَبَابِ اَہْلِ الْجَنَّةِ ٢ کہ فاطمہ جو ہیں یہ سیّدة النساء ہیں اور حسن وحسین جو ہیں جوانوںکے سردار ہیں جہاں ان کو اس لقب سے یاد کیا جائے گا۔ حضرت ابوبکر کا دوراور حضرت علی و حسن : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا دور آیا اس میں بھی ان کی محبت کااسی طرح سے حال رہاہے۔ حضرت عقبہ ابن حارث بتاتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عصر کی نماز پڑھی پھر چلے حضرت علی رضی اللہ عنہ ساتھ ساتھ تھے انھوں نے دیکھا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کوکہ یہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں فَحَمَلَہ عَلٰی عَاتِقِہ اُنہوں نے انہیں اپنی گردن پر اُٹھا لیا وَقَالَ بِاَبِیْ شَبِیْہ بِالنَّبِیِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ لَیْسَ شَبِیْہاً بِعَلیٍّ۔ بِاَبِیْ کامطلب : بابی کا معنی یہ تو نہیں ہے کہ باپ کی قسم کیونکہ قسم تو غیر اللہ کی منع ہے باقی یہ قسم کے علاوہ اس طریقہ پر تاکید کے لیے کلام میں زور دینے کے لیے ایک جملہ کاکا م دیتا ہے۔ یہ جناب رسول اللہ ۖ کے مشابہہ ہے علی کے مشابہہ نہیں ہے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی ساتھ ہی ساتھ تھے وَعَلِی یَضْحَکُ ٢ حضر ت علی رضی اللہ عنہ یہ سنتے رہے اور ہنستے رہے تو آقائے نامدار ۖ نے حضرت حسن حضرت حسین رضی اللہ عنہماکو چاہا ہے ان سے بہت صفحہ نمبر 7 کی عبارت محبت فرمائی ہے ان کو بہت پسند کیا ہے اور ہمیشہ ہی آقائے نامدار ۖ سے اچھے کلمات منقول ہیں یہ بھی تلقین فرمائی ہے کہ ان سے محبت رکھی جائے ان کی تعظیم ملحوظ رکھی جائے اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح عقائد پر قائم رکھے۔ (آمین) ۔ ١ مشکٰوة شریف ص٥٧١ ٢ مشکٰوة شریف ص٥٧٢