ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
مولانا فرید الوحید ی صاحب اور ان کے بہن بھائیوں اور والدہ سب ہی کا تکفل اعلیٰ حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ کے ذمہ تھا۔ اس طرح یہ حضرات گویا گھر کے ہی ایک فرد تھے۔ ڈاڑھی نہ رکھنے پر خفگی : وہ فرماتے ہیں ''گھر میں شریعت کی پابندی کا بے حد لحاظ رکھتے اور سب ہی افرادِ خاندان کو تاکید بلکہ ضرورت کے وقت تنبیہ فرماتے رہتے اس باب میں کسی کی ادنیٰ رعایت بھی ملحوط نہ تھی ۔میری ہمشیرہ عزیزہ صفیہ خاتون کے شوہر ضیاالحسن صاحب فاروقی لیکچرار جامعہ ملیہ کالج جو آج کل ڈاکٹر یٹ کے لیے کینیڈا گئے ہوئے ہیںانہوں نے شادی کے بعد ڈاڑھی صاف کرا دی رشتہ نازک اور حضرت فی الجملہ ہمشیرہ مذکور ہ کی خاطر بھی عزیز رکھتے تھے اس کے باوجود موصوف سے خفا ہوگئے اور جب انھوں نے ڈاڑھی رکھ لینے کا وعدہ کیا تو خوش ہوئے اور دعا کرنے کا وعدہ کیا ۔(واقعات ص٧٥) ڈاڑھی نہ رکھنے پر ناراضگی آخری دور میں شدید ہو گئی تھی اگر کوئی یہ عذر کرتا تھا کہ ڈاڑھی سے ترقی میں رکاوٹ ہوتی ہے تو فرمایا کرتے تھے کہ سکھوں کو کیسے ترقی ہو رہی ہے ڈاڑھی سے ان کی ترقی میں کیوں رکاوٹ نہیں ہوتی ۔ (جاری ہے)