ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
''میرا مذہب اور عمل یہ ہے کہ ہر کلمہ گو کے پیچھے اقتداء جائز ہے چاہے شیعہ ہو یا مرزائی ''۔ (اہلِ حدیث امرتسر ٢ اپریل ١٩١٥ء )نیز آپ کے شیخ الاسلام لکھتے ہیں ''اسلامی فرقوں میں خواہ کتنا ہی اختلاف ہو مگر آخرکارنقطہ محمدیت پر جو درجہ ہے ''والذین معہ'' کا سب شریک ہیں گوان میں باہمی سخت شقاق ہے مگر اس نقطہ محمدیت کے لحاظ سے ان کو باہمی رحماء بینھم ہونا چاہیے ،مرزائیوں کا سب سے بڑا مخالف میں ہوں مگر نقطہ محمدیت کی وجہ سے ان کو اس (اسلامی فرقوں ) میں شامل سمجھتاہوں''۔( اہلِ حدیث امرتسر ١٦اپریل ١٩١٥ئ) (١٠) علماء حق پر الزام تراشی : آیت : الم تر الی الذین قیل لھم کفوآ ایدیکم واقیموا الصلٰوة ۔ (النساء : ٧٧) ترجمہ : کیاتم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں حکم کیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو اور نماز یں پڑھتے رہو۔ تفسیر : اس سے بعض غالی مقلدین نے یہ استدلال کیاہے کہ نماز میں رکوع جاتے اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع یدین نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ اللہ تعالی نے حالت نما ز میں ہاتھوں کو روکے رکھنے کا حکم دیاہے۔اس لیے ان صاحب نے آیت کے الفاظ میںبھی تحریف کی ہے اور معنی میں بھی یعنی لفظی اور معنوی دونوں طرح کی تحریف سے کام لیا ہے۔ (آیت انہوںنے اس طرح نقل کی ہے یآیھا الذین قیل لھم کفوا ایدیکم واقیمواالصلٰوة او ر ترجمہ کیا ہے اے ایمان والو!اپنے ہاتھوں کو روک رکھو جب تم نمازپڑھو ۔(تحقیق مسئلہ رفع یدین مصنف مولانا ابو معاویہ صفدر جالندھری شائع کردہ ابوحنیفہ اکیڈمی فقیر والی ضلع بہاؤلنگر ،تاریخ اشاعت درج نہیں ہے) حالانکہ قرآن کی آیت جس طرح ہے وہ ملاحظہ کی جا سکتی ہے اسی طرح اس کو کوئی تعلق دو ر اور نزدیک سے مسئلہ رفع یدین سے بھی نہیںہے لیکن براہو تقلیدی جمود کا کہ اس نے ان صاحبان سے قرآن میں لفظی اورمعنوی دونوں قسم کی تحریف کا حق ادا کروا دیا ہے اور ان صاحبان سے قبل اسی حلقے کے معروف بزرگ مولانا محمود حسن دیوبندی اللہ تعالیٰ ان کی غلطی معاف فرمائے نے بھی یہی کام کیا ہے انہوںنے تقلید کے اثبات میںآیت گھڑ ڈالی اورکہا کہ قرآن میں یہ آیت بھی موجود ہے جس سے اولی الامر (فقہائ)بھی واجب الاتباع ثابت ہوئے ہیں : فان تنازعتم فی شیٔ فردوہ اللّٰہ والرسول واولی الامر منکم۔ صفحہ نمبر 20 کی عبارت (ایضاح الادلہ ص٨٧مطبوعہ مطبع قاسمی مدرسہ اسلامیہ دیوبند طبع دوم ١٣٣٠ھ)حالانکہ قرآن میں اولی الامر منکم جو مدار استدلال ہے موجود ہی نہیں فالی اللّٰہ المشتکیٰ ۔خیال رہے یہ دوسرا ایڈیشن ٢٠ سال بعد شائع ہواہے لیکن اس میںبھی یہ آیت پہلے ایڈیشن کی طرح برقرار رہی ہے کیونکہ سارااستدلال ہی اس ٹکڑے سے ہے جو اپنی طرف سے اضافہ شدہ ہے قرآن نے یہودیوں کے بارے میں