ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
درس حدیث حضرت اقدس پیر و مرشدمولانا سید حامد میاںصاحب رحمہ اللہ کے مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث کا سلسلہ وار بیان ''خانقائہ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈروڈ کے زیرِانتظام ماہ نامہ'' انوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک با قاعدہ پہنچا یا جاتا ہے اللہ تعالی حضرت اقدس کے اس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے ۔(آمین ) فضائل حضرت فاطمہ وحسن وحسین رضی اللہ عنہم رسول اللہ ۖ کی زبانِ مبارک سے جوبات نکل جاتی ہے وہ دلیل بن جاتی ہے تخریج و تزئین : مولانا سےّد محمود میاں صاحب (کیسٹ نمبر ٣٩ سائیڈ بی/ ٨٤ـ٨ـ٣١) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ کَا نَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَامِلَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍ عَلٰی عَاتِقِہ فَقَالَ رَجُل نِعْمَ الْمَرْکَبُ رَکِبْتَ یَا غُلَامُ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَنِعْمَ الرَّاکِبُ ہُوَ۔ (مشکٰوة شریف ص٥٧١) الحمد للہ رب العلمین والصلٰوة والسلا م علی خیر خلقہ سیّدنا ومولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین امابعد! حضرت آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو اپنی گردن پر اُٹھائے ہوئے تھے تو کسی شخص نے کہا بچے کو خطاب کرکے کہ اے بچے کیا خوب سواری پر تم سوار ہوئے ہو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جو میرے اُوپر سوار ہے یہ بھی بہت اچھا ہے۔ دونوں جملے مزاحیہ ہیں لیکن جناب رسول ۖ کی زبانِ مبارک سے جو بات نکل جائے وہ دلیل بن جاتی ہے چاہے وہ آ پ نے مزاقاً ہی فرمایاہو کیونکہ یہ بات لامحالہ رجحان طبع کو بتاتی ہے پسند کو توظاہر کرتی ہے، اس لحاظ سے اس روایت کو نقل کر دیا جاتا ہے ۔حضرت حذیفہ ابن یمان بڑے صحابی ہیں ان کو زیادہ شوق تھا یہ معلومات حاصل کرنے کا کہ آگے کو فتنے کیا پیش آنے والے ہیں اور یہ کہتے ہیں صفحہ نمبر 6 کی عبارت کہ میں یہ سوالات اس لیے کیاکرتا تھاتاکہ فتنوں سے بچ سکوں تو وہ فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میںنے اپنی والدہ سے کہا کہ میں جناب رسول اللہ ۖ کی خدمت میں جاناچاہتا ہوںمیں وہاں مغرب کی نماز پڑھوں گااو ریہ اُن سے چاہوں گا کہ میرے لیے اور آپ کے لیے رسول اللہ ۖ یہ دُعا فرمادیں کہ اللہ تعالیٰ ہم دونوں کو معاف کردے دونوں کی مغفرت فرمادے