ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
بھی معلوم ہوا کہ صدیوں تک مذہب اربعہ کے چار قاضی تو رہے لیکن ان صدہا سال میںکوئی قاضی تو کجا کسی قاضی کاکوئی ایک آدھ چپراسی بھی غیر مقلد نہیں رہا اور صدیوں تک چاروں مذاہب کے امام تو حرم کعبہ میں رہے لیکن اتنی صدیوں میںمکہ مکرمہ کی کسی گلی کا خاکروب بھی غیر مقلد نہیں رہا ،مفسر صاحب سے یہی سوال ہے کہ جب تقریباً سات سوسال حرمین شریفین میں چار قاضی رہے اور تقریباً ساڑھے پانچ سوسال حرم کعبہ میںچار مصلے رہے اس وقت بھی حرم کعبہ حرم پاک تھا یا نہیں یاجناب کے نزدیک حرم کعبہ صدیوں تک مسجد ضرار کے حکم میںرہا ؟ بہر حال یہ بہت بڑی جسارت ہے جو مفسر صاحب نے چار مصلوں ،چار قاضیوں اور چار مذہبوں کو حق مان لیا ہے یا پاکستان میںتفسیر اور ہوتی ہے اور سعودیہ میںجاکر تفسیر بدل جاتی ہے اس طرز سے مفسر او ر تفسیرکے بارے میں کوئی سنجیدہ آدمی اچھا تصور نہیں لے سکتا۔ (٦) بریلوی غیر مقلد گٹھ جوڑ : آیت : یحرفون الکلم عن مواضعہ (المائدہ:١٣) ترجمہ : اور وہ کلام کو اس کی جگہ بدل دیتے ہیں تفسیر : حاشیہ نمبر چار میںمفسر جدید فرماتے ہیں ''وہ (یہود ) کلمات الہی میںتحر یف کرنے لگ گئے یہ تحریف لفظی او رمعنوی دونوں طرح کی ہوتی تھی جواس بات کی دلیل تھی کہ ان کی عقل وفہم میں کجی آگئی ہے اور ان کی جسارتوں میں بھی بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے کہ کتاب اللہ تک میں تصرف کرنے سے انہیں گریز نہیں ۔بد قسمتی سے اس قساوت قلبی اور کلمات الہی میں تحریف سے اُمّت محمدیہ کے فرائض بھی محفوظ نہیں رہے ،مسلمان کہلانے والے عوام ہی نہیں خواص بھی جہلا ء ہی نہیں علماء بھی ایسے مقا م پر پہنچ چکے ہیں کہ وعظ ونصیحت اور احکام الہی کی یادہانیاںان کے لیے بے کار ہیںوہ سن کر ان سے ذرا اثر قبول نہیں کرتے اور جن غفلتوں اور کوتاہیوں کا وہ شکار ہیں ان سے تائب نہیں ہوتے اسی طرح اپنی بدعات خود ساختہ مزعومات اور اپنے فقہی جمود کے اثبات کے لیے انہیں کلام الہی میں تحریف کرنے سے بھی باک نہیںوہ حسبِ ضرورت بڑے دھڑلے سے یہ کام کر گزرتے ہیں ۔تحریف لفظی کی دو مثالیں ہم سورة النساء کی آیت ٧٧ کے تحت ذکر کر آئے ہیں ۔(اس قسم کی تحریفات لفظی احادیث میں بھی کی گئی ہیں او ر معنوی تحریفات کا تو کوئی شمار ہی نہیںاس کے لیے بطور خاص مولانا احمد رضا خان کا ترجمہ قرآن کنزالایمان اور اس کا حاشیہ دیکھ لینا کافی ہے جس میں متعدد مقامات پریہ یہودی صفحہ نمبر 17 کی عبارت کردار دہرایا گیا ہے۔ (اعاذنا اللّٰہ منہ)اس جگہ مفسر صاحب کے تیور دیکھنے والے ہیں وہ فقہی جمود کہہ کر تمام مقلد ین ائمہ اربعہ کو محرف ِقرآن وحدیث قرار دے رہاہے اور مولانا احمد رضا خان بریلوی پر تو خاص نظر عنایت ہے کہ ان کو تحریفات کی وجہ سے یہودی کردار کا شاہکار ثابت کیا جا رہا ہے لیکن یہ سارا شور و شر ،لاہور والے ایڈیشن صفحہ ١٤٠ حاشیہ ٤ پر ہی ہے