وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہٖ لَوْ لَمْ تُذْنِبُوْا لَذَہَبَ اللّٰہُ بِکُمْ، وَلَجَائَ بِقَوْمٍ یُذْنِبُوْنَ فَیَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰہَ، فَیَغْفَرَلَہُمْ۔
ترجمہ: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، اگر تم گناہ نہیں کروگے تو اللہ تم کو ہلاک کردے گا اور ایسے لوگوں کو پیدا کردے گا جو گناہ کریں گے اور اللہ سے مغفرت کے طالب ہوں گے، اور پھر اللہ ان کی مغفرت فرمادے گا۔
ان احادیث سے استغفار کی اہمیت اور اثرات کا کچھ اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
إِنِّیْ لْأَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ فِی الْیَوْمِ أَکْثَرَ مِنْ مِائَۃِ مَرَّۃٍ۔
ترجمہ: میں ایک دن میں سو مرتبہ سے زیادہ اللہ سے استغفار کرتا ہوں ۔
معصوم ومغفور ہونے کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کثرتِ استغفار کا یہ عالم تھا، اس کا ایک مقصد پوری امت کو استغفار کی تلقین وتاکید بھی تھا۔
بہرحال صدقِ دل سے استغفار کیا جائے تو رحمتِ الٰہی متوجہ ہوتی ہے اور گناہ بخش دئے جاتے ہیں ۔
(۱۴) امراض ومصائب میں ابتلاء
احادیث نبویہ کی روشنی میں یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ مؤمن بندے کو جو مصائب وحوادث اور مشکلات وعوارض اور امراض پیش آتے ہیں وہ اس کے گناہوں کا کفارہ ثابت ہوتے ہیں ۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم