وَسَارِعُوْآ إِلیٰ مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمٰوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ۔ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِیْ السَّرَّآئِ وَالضَّرَّآئِ وَالْکَاظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ، وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۔ (اٰل عمران: ۱۳۳-۱۳۴)
ترجمہ: اور سبقت کرو اپنے رب کی مغفرت اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت زمین اور آسمانوں جیسی ہے، وہ ان خدا ترس لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو ہرحال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں ، خواہ وہ بدحال ہوں یا خوش حال، اور غصے کو پی جاتے ہیں ، اور دوسرے کے قصور معاف کردیتے ہین، ایسے نیکو کار لوگ اللہ کو بہت پسند ہیں ۔
اِس آیت سے بھی معلوم ہوا کہ راہِ خدا میں خرچ کرنے کا سب سے بڑا فائدہ گناہوں کی مغفرت اور جنت کی نعمت کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک طویل حدیث میں نقل کرتے ہیں :
اَلصَّدَقَۃُ تُطْفِئُ الْخَطِیْئَۃَ کَمَا یُطْفِئُ الْمَائُ النَّارَ۔ (ترمذی شریف)
ترجمہ: صدقہ گناہ کو ایسے ہی بجھا اور مٹا دیتا ہے جیسے کہ پانی آگ کو بجھا دیتاہے۔
(۹) عفو ودرگذر
اللہ تبارک وتعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:
وَلاَ یَأْتَلِ أُوْلُوْا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَالسَّعَّۃِ أَنْ یُّؤْتُوْا أُولِی الْقُرْبٰی