کی روایت میں آیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
دَخَلَتْ اِمْرَأْۃٌ النَّارَ فِیْ ہِرَّۃٍ رَبَطَتْہَا فَلَمْ تُطْعِمْہَا وَلَمْ تَدَعْہَا تَأْکُلُ مِنْ خِشَاشِ الْأَرْضِ۔ (بخاری ومسلم)
ترجمہ: ایک بے درد وبے رحم عورت اس لئے دوزخ میں گرادی گئی کہ اس نے ایک بلی کو باندھ کر بھوکا مار ڈالا، نہ تو اسے خودکچھ کھانے کو دیا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑوں سے اپنی غذا حاصل کرلیتی۔
معلوم ہوا کہ جانوروں کے ساتھ بے دردی اور بے رحمی کا معاملہ اللہ کی ناراضگی کا سبب اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے، جب کہ جانوروں کے ساتھ نرمی اور رحم دلی کا معاملہ اللہ کی رضا کا سبب اور مغفرت کا ذریعہ ہوتا ہے۔
(۱۲) توبہ
قرآنِ کریم میں فرمایا گیا:
فَمَنْ تَابَ مِنْ بَعْدِ ظُلْمِہٖ وَأَصْلَحَ فَإِنَّ اللّٰہَ یَتُوْبُ عَلَیْہِ، إِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔ (المائدۃ: ۳۹)
ترجمہ: جو شخص ظلم کرنے کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرے تو اللہ کی نظر عنایت پھر اُس پر مائل ہوجائے گی، اللہ بہت درگذر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
یہ آیت اصلاً چوری کرنے والوں کے سلسلہ میں اتری ہے کہ اگر وہ توبہ کرلیں تو اللہ ان کو معاف فرمادے گا؛ لیکن آیت کے الفاظ عام ہیں ، اور ہر قسم کے گنہگاروں کو شامل ہیں ۔
دوسری آیت کریمہ میں فرمایا گیا:
رَبُّکُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِیْ نُفُوْسِکُمْ، إِنْ تَکُوْنُوْا صَالِحِیْنَ