إِنَّ أَقْرَبَ مَا یَکُوْنُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّہٖ وَہُوَ سَاجِدٌ فَأَکْثِرُوْا فِیْہِ مِنَ الدُّعَائِ، فَقَمِنٌ أَنْ یُسْتَجَابَ لَکُمْ۔ (مسلم شریف)
ترجمہ: بندہ حالت سجدہ میں اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب رہتا ہے؛ لہٰذا تم سجدے میں بکثرت دعا کیا کرو؛ کیوں کہ وہ دعا قبولیت کی زیادہ مستحق ہوتی ہے۔
(۲۳) نماز جمعہ اور اس کا اہتمام
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
لاَ یَغْتَسِلُ رَجُلٌ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَیَتَطَہَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُہْرٍ وَیَدَّہِنُ مِنْ دُہْنِہٖ أَوْ یَمَسُّ مِنْ طِیْبِ بَیْتِہٖ، ثُمَّ یَخْرُجُ فلَاَ یُفَرِّقُ بَیْنَ اِثْنَیْنِ، ثُمَّ یُصَلِّیْ مَا کُتِبَ لَہٗ، ثُمَّ یَنْصِتُ إِذَا تَکَلَّمَ الإِمَامُ، إِلَّا غُفِرَ لَہٗ مَا بَیْنَہٗ وَبَیْنَ الْجُمُعَۃِ الْأُخْریٰ۔ (بخاری شریف)
ترجمہ: جو آدمی جمعہ کے دن غسل کرے اور جہاں تک ممکن ہو صفائی پاکیزگی کا اہتمام کرے، اور جو تیل اور خوشبو اس کے گھر ہو وہ لگائے، پھر وہ گھر سے نماز کے لئے جائے اور مسجد میں پہنچ کر اس کا لحاظ کرے کہ جو دو آدمی پہلے سے ساتھ بیٹھے ہوں ، ان کے بیچ میں نہ بیٹھے، پھر جو نماز (سنن ونوافل) اس کے لئے مقدر ہو وہ پڑھے، پھر جب امام خطبہ دے تو توجہ اور خاموشی کے ساتھ اس کو سنے تو اللہ کی طرف سے اس جمعہ اور دوسرے جمعہ کے درمیان کی اس کی ساری خطائیں ضرور معاف کردی جائیں گی۔
حدیث شریف واضح کررہی ہے کہ جمعہ کے دن غسل، حسب المقدور صفائی کا اہتمام،