ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :
فَنَحْنُ نَرْجُوْ أَنْ یَکُوْنَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ قَدْ أَعْطَاہُ إِیَّاہُ۔ (مسند احمد ۲؍۱۷۶)
ترجمہ: ہمیں امید ہے کہ اللہ نے ان کی تیسری دعا بھی قبول فرمالی۔
(۲۵) اذان
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اَلْمُؤَذِّنُ یُغْفَرُ لَہٗ مَدیٰ صَوْتِہٖ وَیَشْہَدُ لَہٗ کُلُّ رَطْبٍ وَیَابِسٍ۔ (ابوداؤد شریف، ابن ماجہ شریف)
ترجمہ: اذان دینے والا، جہاں تک اس کی آواز جاتی ہے، اس کی مغفرت کی جاتی ہے، اور اس کے لئے ہر تروخشک گواہ بنیں گے۔
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر مؤمن کے گناہوں کو مجسم شکل دی جائے اور وہ اتنے زیادہ ہوں کہ جہاں تک اس کی آواز پہنچتی ہے، وہاں تک بھر جائیں ، تو وہ سب گناہ اذان کی بدولت بخش دئے جاتے ہیں ، یا یہ بھی مطلب ہوسکتا ہے کہ مؤذن جتنا زیادہ آواز بلند کرتا ہے، اتنا ہی اس کی مغفرت ہوتی ہے، اگر آواز اپنی طاقت کی آخری حد تک بلند کرلیتا ہے تو پوری مغفرت پالیتا ہے، اور یہ درحقیقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا: ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِیْنَ‘‘۔ (اے اللہ! مؤذنین کی مغفرت فرمائیے) کا نتیجہ وثمرہ ہے۔
(۲۶) اذان کا جواب اور دعا
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: