حمد وستائش ہے) کہو؛ کیوں کہ جس کا کہنا ملائکہ کے کہنے کے موافق ہوگا تو اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دئے جائیں گے۔
امام نماز میں جب سمع اللّٰہ لمن حمدہ کہتا ہے اس وقت ملائکہ ’’ربنا لک الحمد‘‘ کہتے ہیں ، اب اگر مقتدی اسی وقت یہ کلمہ کہتا ہے، تو اس کا قول ملائکہ کے قول کے موافق ہوجاتا ہے، اور ایسا کرنے سے اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دئے جاتے ہیں ۔
(۲۱) سورۂ فاتحہ کے ختم پر آمین
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ فاتحہ کے ختم پر آمین کہنے کی تاکید فرمائی ہے، اور جب نماز باجماعت کسی امام کے پیچھے ادا کی جارہی ہو، تو حکم یہ ہے کہ جب امام سورۂ فاتحہ پڑھنے کے بعد اس حکم کے مطابق آمین کہے تو اس کے ساتھ مقتدی بھی آمین کہیں ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا کہ اس وقت اللہ کے فرشتے بھی آمین کہتے ہیں ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِذَا أَمَّنَ الإِمَامُ فَأَمِّنُوْا فَإِنَّہٗ مَنْ وَافَقَ تَأْمِیْنُہٗ تَأْمِیْنَ الْمَلاَئِکَۃِ، غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ (بخاری شریف، مسلم شریف)
ملائکہ کی آمین کے موافق ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ملائکہ کے ساتھ آمین کہی جائے، نہ اس سے پہلے ہو نہ اس کے بعد ہو، اور ملائکہ کی آمین کا وقت وہی ہے جب امام آمین کہے۔
(۲۲) سجدہ
حضرت معدان بن ابی طلحہ یعمری سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ:
لَقِیْتُ ثَوْبَانَ مَوْلیٰ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِیْ بِعَمَلٍ أَعْمَلْہُ یُدْخِلُنِیَ اللّٰہُ بِہِ الْجَنَّۃَ، أَوْ قَالَ: