عداوت، بغض اور کینہ سے صاف پاک رہے، احادیث میں دل کی کینہ سے پاکی کو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ، جنت کا دروازہ، جنت میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت، معیت اور رفاقت کا سبب اور سب سے بڑھ کر گناہوں کی معافی اور مغفرت کے فیصلے کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں :
تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الْاِثْنَیْنِ وَالْخَمِیْسِ، فَیُغْفَرُ لِکُلِّ عَبْدٍ لاَ یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئاً، إِلاَّ رَجُلاً کَانَتْ بَیْنَہٗ وَبَیْنَ اَخِیْہِ شَحْنَائُ، فَیُقَالُ: أَنْظِرُوْا ہٰذَیْنِ حَتّٰی یَصْطَلِحَا۔ (مسلم شریف: کتاب البر والصلۃ)
ترجمہ: ہر دو شنبہ وجمعرات کو جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں ، اور شرک سے پاک ہر بندۂ مؤمن کی مغفرت کردی جاتی ہے، صرف دو ایسے بدنصیب مسلمان ہوتے ہیں جن کی مغفرت نہیں ہوتی، یہ وہ ہیں جن کی آپس میں عداوت اور کینہ ہو، اللہ کی طرف سے فرشتوں سے کہا جاتا ہے، ان دونوں کا معاملہ ان کی آپسی صلح اور تعلق کی استواری وخوش گواری تک موقوف رکھو۔
(۴۳) معاملات میں نرمی وسیر چشمی
خرید وفروخت، قرض، لین دین کے حق کے مطالبے وغیرہ تمام معاملات میں دوسروں کے ساتھ انسانی اور ایمانی بنیادوں پر نرمی، فراخی، سیرچشمی، حسنِ اخلاق اور تلطف ومحبت کا رویہ اللہ کی رحمت اور مغفرت دونوں کا قوی ذریعہ ہے۔
ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
غَفَرَ اللّٰہُ لِرَجُلٍ کَانَ قَبْلَکُمْ، سَہْلاً إِذَا بَاعَ، سَہْلاً إِذَا