ہے، پھر مسجد آتا ہے اور اس کے مسجد آنے کا باعث ومحرک اور مقصد صرف نماز ہوتا ہے، تو وہ جو قدم بھی رکھتا ہے اس کا ایک درجہ بلند ہوتا ہے، اور ایک گناہ معاف ہوتا ہے، یہاں تک کہ وہ مسجد میں داخل ہوجاتا ہے، مسجد میں داخل ہونے کے بعد جب تک وہ نماز کا انتظار کرتا ہے، مستقل نماز ہی میں رہتا ہے، اور آدمی جب تک اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھا رہتا ہے ملائکہ اس کے لئے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں کہ اے خدا! اس پر رحم فرما، اس کی مغفرت فرما، اس کی طرف توجہ وعنایت فرما، دعا کا یہ سلسلہ اس وقت تک چلتا رہتا ہے جب تک اس نمازی کو حدث نہ پیش آجائے، اور اس کا وضو ٹوٹ نہ جائے۔
اس سے پہلے صحیح مسلم ہی کی وہ حدیث آچکی ہے جس میں ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار کو رباط وجہاد قرار دیا گیا ہے، اور گناہوں کی مغفرت کا اہم ترین ذریعہ بتایا گیا ہے۔
(۲۰) نماز میں ربنا لک الحمد کہنا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اِذَا قَالَ الإِمَامُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ، فَقُوْلُوْا رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُ، فَإِنَّہٗ مَنْ وَافَقَ قَوْلُہٗ قَوْلَ الْمَلاَئِکَۃِ غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ (بخاری شریف)
ترجمہ: جب امام (رکوع سے اٹھتے ہوئے) سمع اللّٰہ لمن حمدہ (اللہ نے سنی اس بندہ کی جس نے اس کی حمد کی) کہے تو تم (مقتدی لوگ) ربنا ولک الحمد (اے اللہ! ہمارے پرورودگار تیرے ہی لئے