اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اگر تم صبر اور ثواب کی امید کے ساتھ جہاد کرو، راہِ فرار اختیار نہ کرو، دشمن کی طرف پیش قدمی کرو، پیٹھ نہ پھیرو اور پھر راہِ خدا میں شہید کردئے جاؤ، تو تمہارے سارے گناہ معاف کردئے جائیں گے، ہاں مگر قرض معاف نہ ہوگا، حضرت جبرئیل علیہ السلام نے مجھ سے یہی فرمایا ہے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرض یعنی حقوق العباد کے سوا بقیہ تمام گناہ جہاد فی سبیل اللہ سے معاف ہوجاتے ہیں ۔
(۸) انفاق فی سبیل اللہ
قرآنِ کریم بیان کرتا ہے:
إِنْ تُبْدُوْا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّاہِیَ وَإِنْ تُخْفُوْہَا وَتُؤْتُوْہَا الْفُقَرَائَ فَہُوَ خَیْرٌ لَکُمْ وَیُکَفِّرُ عَنْکُمْ مِنْ سَیِّئٰتِکُمْ، وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۔ (البقرۃ: ۲۷۱)
ترجمہ: اگر تم اپنے صدقات علانیہ دو تو یہ بھی اچھا ہے؛ لیکن اگر چھپا کر حاجت مندوں کو دو، تو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے، تمہارے بہت سے گناہ اس طرزِ عمل سے محو ہوجائیں گے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی پوری خبر ہے۔
صدقات اور انفاق فی سبیل اللہ کی وجہ سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ، اسی مضمون کو اس آیت کے ذیل میں مفسر حضرت قتادہ نے یوں بیان کیا ہے کہ صدقہ گناہوں کو ویسے ہی مٹادیتا ہے، جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔
دوسری آیت میں فرمایا گیا: