بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِیْ بِطَرِیْقٍ وَجَدَ غُصْنَ شَوْکٍ عَلیَ الطَّرِیْقِ، فَأَخَّرَہٗ، فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہٗ، فَغَفَرَ لَہٗ۔ (بخاری شریف)
ترجمہ: اسی درمیان کہ ایک شخص ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اسے راستے میں خاردار درخت کی ٹہنی مل گئی، اس نے وہ ٹہنی راستے سے ہٹادی تو اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل کی قدر میں اس کی مغفرت فرمادی۔
راستوں سے تکلیف دہ اشیاء کو ہٹانا ایمان کا ایک بنیادی شعبہ ہے اور بہت افضل عمل ہے، اور متعدد احادیث میں اس کی تاکید آئی ہے، عام طور سے لوگ اس کام کو معمولی اور غیر اہم سمجھ کر نظر انداز کرجاتے ہیں ، اسی لئے اس کا فائدہ بتایا گیا ہے کہ یہ عمل مغفرت کا باعث بن جاتا ہے، اللہ کا جو بندہ بندگانِ خدا پر رحمت وشفقت کے جذبے سے انہیں تکلیف سے محفوظ رکھنے کے لئے ان کی گذرگاہوں اور راستوں سے موذی اشیاء کو ہٹادیتا ہے، خود اللہ کی رحمت اس کو محیط ہوجاتی ہے، یہ حدیث اشارہ کررہی ہے کہ:
کرو مہربانی تم اہلِ زمیں پر
خدا مہرباں ہوگا عرشِ بریں پر
(۱۱) بے زبان جانوروں کے ساتھ نرمی کا سلوک
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
بَیْنَمَا رَجُلٌ یَمْشِیْ فَاشْتَدَّ عَلَیْہِ الْعَطَشُ، فَنَزَلَ بِئْراً فَشَرِبَ مِنْہَا، ثُمَّ خَرَجَ فَإِذَا ہُوَ بِکَلْبٍ یَلْہَثُ یَأْکُلُ الثَّریٰ مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ: لَقَدْ بَلَغَ ہٰذَا مِثْلُ الَّذِیْ بَلَغَ بِیْ، فَمَلأَ خُفَّہٗ ثُمَّ أَمْسَکَہٗ بِفِیْہِ، ثُمَّ رَقِیَ فَسَقیٰ الْکَلْبَ، فَشَکَرَ اللّٰہُ لَہٗ