رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے ہیں :
اِذَا اقْشَعَرَّ جِلْدُ الْعَبْدِ مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ تَحَاتَتْ عَنْہُ خَطَایَاہُ کَمَا تَحَاتُّ عَنِ الشَّجَرَۃِ الْبَالِیَۃِ وَرَقُہَا۔ (رواہ البزار)
ترجمہ: جب اللہ کے خوف اور اس کی ہیبت سے کسی بندہ کے رونگٹے کھڑے ہوتے ہیں ، تو اس وقت اس کے گناہ ایسے جھڑتے ہیں جیسے کہ کسی پرانے خشک درخت کے پتے جھڑتے ہیں ۔
(۵) کبیرہ گناہوں سے اجتناب
قرآنِ کریم میں فرمایا گیا:
اِنْ تَجْتَنِبُوْا کَبَآئِرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنْکُمْ سَیِّئٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمْ مُدْخَلاً کَرِیْماً۔ (النساء: ۳۱)
ترجمہ: اگر تم بڑے گناہوں سے بچتے رہوگے، جن سے تم کو منع کیا جاتا ہے، تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ تم سے دور کردیں گے اور تم کو ایک معزز مقام (جنت) میں داخل کریں گے۔
اس آیت سے یہ واضح ہوا کہ گناہوں کی دو قسمیں ہیں : کبیرہ اور صغیرہ۔ اور یہ بھی واضح ہوا کہ کبیرہ گناہوں سے بچنے والے سے اللہ نے اس کے صغائر کو معاف فرمانے کا خود وعدہ فرمایا ہے۔
یہاں یہ ملحوظ رہے کہ گناہ اصلاً اللہ کے حکم اور مرضی کے خلاف کیا جانے والا کام ہوتا ہے اور اس کی صغیرہ وکبیرہ میں تقسیم کا یہ مفہوم ہرگز نہیں کہ صغیرہ کے ارتکاب میں کوئی حرج نہیں اور کبیرہ کے ارتکاب میں حرج ہے؛ بلکہ بعض اکابر کے بقول اس کی مثال چھوٹے بچھو اور بڑے بچھو کی ہے کہ دونوں خطرناک اور مہلک ہیں ، یا اس کی مثال آگ کے بڑے