اچھے لباس کا اہتمام، خوشبو کا استعمال، پھر مسجد میں آکر ہر اس عمل سے اجتناب واحتیاط جو لوگوں کی ایذا کا سبب ہو، اور حسب توفیق مسجد میں نوافل وسنن کی ادائیگی اور خطبۂ جمعہ کو پوری توجہ سے سننا اور پھر نماز جمعہ کی ادائیگی وہ اعمال ہیں جو پورے ہفتے کے صغیرہ گناہوں کا کفارہ اور وسیلۂ مغفرت ثابت ہوتے ہیں ۔
(۲۴) بیت المقدس میں نماز ادا کرنے کی فضیلت
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں :
إِنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ دَاؤٗدَ عَلِیْہِ السَّلاَمُ سَأَلَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ حُکْماً یُصَادِفُ حُکْمَہٗ فَأُوْتِیَہٗ، وَسَأَلَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ مُلْکاً لاَ یَنْبَغِیْ لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِہٖ فَأُوْتِیَہٗ، وَسَأَلَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ حِیْنَ فَرَغَ مِنْ بِنَائِ الْمَسْجِدِ الْأَقْصیٰ أَنْ لاَ یَأْتِیَہِ أَحَدٌ لاَ یَنْہَزُہٗ اِلاَّ الصَّلاَۃُ فِیْہِ، أَنْ یُخْرِجَہٗ مِنْ خَطِیْئَتِہٖ کَیَوْمٍ وَلَدَتْہُ أُمُّہٗ۔ (سنن النسائی: کتاب الصلاۃ، فضل المسجد الأقصیٰ)
اس کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں مانگیں :
(۱) اللہ انہیں ایسے فیصلے کی توفیق دے جو اللہ کے حکم کے مطابق ہو (درست ہو) یہ دعا قبول کرلی گئی۔
(۲) اللہ انہیں ایسی بادشاہت دے جو ان کے بعد کسی کو نہ ملے، یہ دعا بھی قبول ہوگئی۔
(۳) مسجد اقصیٰ کی تعمیر سے فراغت کے بعد اللہ سے دعا مانگی کہ اس مسجد میں جو بندۂ خدا بھی صرف نماز کے ارادے سے آئے، اپنے گناہوں سے اُس دن کی طرح پاک ہوجائے جس دن کہ اُس کی ماں نے اُسے جنا تھا۔