جو گناہ صادر ہوتے ہیں ، ان کاازالہ نماز وصدقہ اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر سے ہوتا ہے۔
امر بالمعروف (بھلائی کا حکم اور خیر کی دعوت) اور نہی عن المنکر (برائی سے روکنا) امت مسلمہ کی امتیازی خصوصیات اور مقاصد دین میں سے ہیں ، اور اس فریضہ سے غفلت عذاب کا سبب بنتی ہے اور اس کی انجام دہی گناہوں کو مٹادیتی ہے۔
(۲۸) رمضان کے روزے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ:
مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِیْمَاناً وَاحْتِسَاباً غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ (بخاری شریف)
ترجمہ: جو شخص ایمان اور امید ثواب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے گا اس کے سارے گذشتہ گناہ معاف کردئے جائیں گے۔
ایمان واحتساب کامطلب یہ ہے کہ جو نیک عمل بھی ہو اس کی اساس ومحرک بس اللہ ورسول پر ایمان اور ان کے بتائے ہوئے اجر وثواب کی امید ہو، کوئی دوسرا جذبہ اس کا محرک نہ ہو، ایمان واحتساب کی بنیاد پر کئے جانے والے چھوٹے چھوٹے اعمال میں بھی اتنی تاثیر ہوتی ہے کہ سالہا سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔
(۲۹) رمضان میں تراویح وتہجد
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِیْمَاناً وَاحْتِسَاباً غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ (بخاری شریف)
ترجمہ: جو لوگ ایمان واحتساب کے جذبے سے رمضان کی راتوں