اشْتَریٰ، سَہْلاً إِذَا اقْتَضیٰ۔ (ترمذی شریف)
ترجمہ: اللہ نے پچھلے دور کے اس آدمی کی مغفرت فرمادی جو خرید وفروخت اور حق کے تقاضے کے وقت نرمی وفراخی کا رویہ اختیار کرنے کا عادی تھا۔
بخاری شریف کی روایت میں اس عمل پر اللہ کی رحمت کا ذکر آیا ہے۔
(۴۴) اپنے مردہ بھائی کو غسل دینا
ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان بھائیوں کے متعدد حقوق ہیں ، ان میں ایک اہم حق مردہ بھائی کی تجہیز، تکفین وتدفین کا نظم بھی ہے، مردہ کو غسل دینے کا عمل بڑی فضیلت کا عمل ہے، اور اس کا ایک فائدہ گناہوں کی معافی ہے۔ حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں :
مَنْ غَسَلَ مَیِّتاً فَکَتَمَ عَلَیْہِ، غَفَرَ اللّٰہُ لَہٗ أَرْبَعِیْنَ کَبِیْرَۃً۔ (مستدرک الحاکم، صحیح علی شرط مسلم، دیکھئے: آثار الذنوب/ حامد المصلح ۶۷)
ترجمہ: جو کسی مردہ کو غسل دے اور (کوئی عیب یا بدلی حالت نظر آئے تو) اس کی پردہ پوشی کرے، تو اللہ اس کے چالیس بڑے گناہ معاف کردے گا۔
(۴۵) اولاد کی موت کا صدمہ
والدین کے لئے اولاد کی موت کا صدمہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے؛ لیکن احادیث میں وضاحت آئی ہے کہ اگر اولاد کی جدائی کے حادثے پر والدین صبر سے کام لیں ، تو یہ ان کی مغفرت اور جنت میں داخل ہونے کا سبب ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
مَا مِنْ مُسْلِمَیْنِ یَمُوْتُ لَہُمَا ثَلاَ ثَۃٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ یَبْلُغُوْا الْحِنْثَ، اِلَّا أَدْخَلَہُمَا اللّٰہُ الْجَنَّۃَ بِفَضْلِ رَحْمَتِہٖ إِیَّاہُمْ، وَفِیْ