ایک حدیث میں مزید ارشاد ہے:
لَا یَضَعُ قَدَماً وَلاَ یَرْفَعُ اُخْریٰ اِلَّا حَطَّ اللّٰہُ عَنْہُ بِہَا خَطِیْئَۃً وَکُتِبَتْ لَہٗ بِہَا حَسَنَۃٌ۔ (ترمذی شریف: کتاب الحج)
ترجمہ: طواف کرنے والا (طواف کرتے ہوئے) جو بھی قدم رکھتا ہے اور جو بھی قدم اٹھاتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کا ایک گناہ مٹا دیتے ہیں ، اور اس کے بدلے اس کے لئے ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے، یعنی ہر قدم پر ایک گناہ معاف ہوتا ہے اور ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں :
مَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ خَمْسِیْنَ مَرَّۃً، خَرَجَ مِنْ ذُنُوْبِہٖ کَیَوْمٍ وَلَدَتْہُ اُمُّہٗ۔ (ترمذی: کتاب الحج: باب ما جاء فی فضل الطواف)
ترجمہ: جس نے بیت اللہ کے پچاس طواف کئے تو وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح نکل جائے گا جس دن اس کی ماں نے اس کو جنا تھا۔
ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ طواف بیت اللہ انتہائی مقدس عمل ہے، اور گناہوں کی معافی کے لئے انتہائی کارگر تدبیر ہے۔
(۳۴) حجر اسود کا بوسہ لینا
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ:
إِنَّ مَسْحَ الرُّکْنِ الْیَمَانِیِّ وَالرُّکْنِ الْاَسْوَدِ یَحُطُّ الْخَطَایَا حَطاًّ۔ (مسند احمد ۲؍۸۹)
ترجمہ: بلاشبہ رکن یمانی اور حجر اسود کو چومنا انسان کے گناہوں کو بالکل مٹادینے والا عمل ہے۔