لَّکُمْ فَاحْذَرُوْہُمْ وَإِنْ تَعْفُوْا وَتَصْفَحُوْا وَتَغْفِرُوْا فَإِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۔ (التغابن: ۱۴)
ترجمہ: اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بچے تمہارے دشمنِ آخرت ہیں ، ان سے ہوشیار رہو، اور اگر تم عفو ودرگذر سے کام لو اور معاف کردو تو اللہ غفور رحیم ہے۔
علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ کے بقول یہ آیت ہر اس گناہ کو شامل ہے جس کا ارتکاب بال بچوں کی وجہ سے انسان سے ہوتا ہے، اس آیت میں بھی عفو ودرگذر کو مغفرتِ خداوندی کا اہم سبب قرار دیا گیا۔
حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے:
مَا مِنْ رَجُلٍ یُصَابُ بِشَیْئٍ فِیْ جَسَدِہٖ فَتَصَدَّقَ بِہٖ إِلاَّ رَفَعَہُ اللّٰہُ بِہٖ دَرَجَۃً وَحَطَّ عَنْہُ خَطِیْئَۃً۔ (ترمذی وابن ماجہ)
ترجمہ: جس کسی شخص کے جسم کو زخمی کیا گیا ہو اور وہ اس کو معاف کردے، جس نے اسے زخمی کیا ہو تو اللہ لازماً اس کا درجہ بلند فرماتا اور اس کے گناہ کو معاف کردیتا ہے۔
حقیقت یہی ہے کہ آدمی اگر کسی بندۂ خدا کے ساتھ اعلیٰ ظرفی سے کام لیتا ہے اور انتقام کے بجائے عفو ودرگذر کا معاملہ کرتا ہے تو لازمی طور پر خدا بھی اس کے ساتھ شانِ کریمی ہی سے پیش آئے گا اور اس کی مغفرت فرمائے گا۔
(۱۰) راستے سے تکلیف دہ چیزیں ہٹانا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: