فَغَفَرَ لَہٗ، قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَإِنَّ لَنَا فِیْ الْبَہَائِمِ أَجْراً قَالَ: فِیْ کُلِّ ذِیْ کَبِدٍ رَطْبَۃٍ أَجْرٌ۔ (بخاری شریف)
ترجمہ: ایک آدمی جارہا تھأ اسے سخت پیاس لگی، کنواں آیا تو اس میں اترکر اُس نے پانی پی لیا، باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا تھا اور پیاس کی شدت کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا تھا، اس نے سوچا کہ اِس کو بھی اسی طرح سخت پیاس لگی ہے جیسے مجھ کو لگی تھی، چناں چہ اس نے اپنا موزہ اتارکر اس میں پانی بھرا اور اسے کتے کے منہ سے لگادیا، کتا سیراب ہوگیا، اللہ نے اس کے اِس عمل کی قدر کی اور اس کی مغفرت فرمادی، صحابہؓ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا جانوروں کی تکلیف دور کرنے میں بھی ہم کو اجر ملتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر زندہ اور تر جگر رکھنے والے جانور کے ساتھ حسن سلوک کرنے میں اجر ملتا ہے۔
دوسری حدیث میں وارد ہوا ہے کہ:
إِنَّ اِمْرَأۃً بَغِیاًّ رَأَتْ کَلْباً فِیْ یَوْمٍ حَارٍّ یُطِیْفُ بِبِئْرٍ، قَدْ أَدْلَعَ لِسَانَہٗ مِنَ الْعَطَشِ، فَنَزَعَتْ لَہٗ بِمُوْقِہَا، فَغُفِرَ لَہَا۔ (مسلم شریف)
ترجمہ: ایک فاحشہ عورت نے سخت گرم دن میں کتے کو پیاس کی وجہ سے زبان نکالے کنویں کا چکر لگاتے دیکھا تو اپنا موزہ اتارکر اسے پانی پلادیا، اللہ نے اس پر اس کی مغفرت فرمادی۔
ان دونوں حدیثوں میں اس کی ترغیب دی گئی ہے کہ ایک مسلمان کو اللہ کی ہر مخلوق کے ساتھ اچھا سلوک اور بہتر معاملہ کرنا چاہئے، جانوروں پر نرمی کے سلسلہ میں متعدد احادیث ہیں ، ان پر ظلم کرنے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما