فَإِنَّہٗ کَانَ لِلأَوَّابِیْنَ غَفُوْراً۔ (الاسراء: ۲۶)
ترجمہ: تمہارا رب خوب جانتا ہے کہ تمہارے دلوں میں کیا ہے، اگر تم صالح بن کر رہو تو وہ ایسے سب لوگوں کے لئے درگذر کرنے والا ہے، جو اپنے قصور پر آگاہ ہوکر بندگی کے رویے کی طرف پلٹ آئیں ۔
اس آیت میں ـ{اوابین} کی تشریح میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو اپنے گناہوں کو یاد کریں اور ان پر نادم ہوں ، اور اللہ کی طرف رجوع ہوں اور استغفار کریں ، حضرت سعید بن مسیب کے بقول اس سے وہ بندے مراد ہیں جو توبہ کے بعد پھر گناہ کریں ، پھر توبہ کریں پھر گناہ کریں ۔
قرآنِ کریم میں ایک جگہ فرمایا گیا:
وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ إِلٰہاً اٰخَرَ وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ إِلاَّ بِالْحَقِّ وَلاَ یَزْنُوْنَ، وَمَنْ یَفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَاماً۔ یُضَاعَفْ لَہُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہٖ مُہَاناً۔ إِلاَّ مَنْ تَابَ وَاٰمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَأُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّئٰتِہِمْ حَسَنَاتٍ، وَکَانَ اللّٰہُ غَفُوْراً رَحِیْماً۔ وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَإِنَّہٗ یَتُوْبُ إِلیَ اللّٰہِ مَتَاباً۔ (الفرقان: ۶۸-۷۱)
ترجمہ: جو یہ حرکتیں (شرک، قتل ناحق اور زنا وغیرہ) کرے گا اس کو سزا سے سابقہ پڑے گا، قیامت کے دن اس کا عذاب بڑھتا جائے گا اور اس میں ہمیشہ ذلیل ہوکر پڑا رہے گا، ہاں مگر جو توبہ کرلے اور ایمان لے آئے اور نیک کام کرے، تو اللہ ایسے لوگوں کی بدیوں کی جگہ نیکیاں عنایت کرے گا اور اللہ تو ہے ہی بڑا مغفرت کرنے والا اور بڑی رحمت والا، جو کوئی توبہ کرتا